سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اگر ملک میں سیاسی استحکام چاہیے تو بانی تحریک انصاف عمران خان سے سنجیدہ بات چیت کرنا ہوگی۔
راولپنڈی میں جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج ایک نیا انداز اپنایا گیا ہے، اور عمران خان کا مقدمہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سنا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالت میں نہ میڈیا کو جانے کی اجازت دی گئی، نہ فون لے جانے دیے گئے — سوال یہ ہے کہ آخر اتنا خوف کس بات کا ہے؟ کیا ایک تصویر لیک ہونے سے خطرہ پیدا ہو جائے گا؟
فواد چوہدری نے کہا کہ دیگر تمام قیدیوں کو عدالت میں پیش کیا جاتا ہے، تو عمران خان کے ساتھ الگ سلوک کیوں؟ اگر سپریم کورٹ سے ایک تصویر لیک ہونے پر آدھی عدالت معطل کی جا سکتی ہے، تو یہاں دوہرے معیار کیوں اپنائے جا رہے ہیں؟
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو اس وقت خطے میں اہم سفارتی موقع ملا ہے۔ امریکا اور برطانیہ کے اثرات کے بعد اب عرب ممالک کے ساتھ مل کر پاکستان اپنا مؤثر کردار ادا کر سکتا ہے، اور یہ اللہ تعالیٰ کا خاص کرم ہے۔ تاہم، اس سب کے لیے ضروری ہے کہ ملک میں سیاسی ماحول بہتر ہو — اور یہ صرف عمران خان سے مکالمے کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ بھارت آج دنیا میں تنہا ہوتا جا رہا ہے، جبکہ عمران خان پر قاتلانہ حملہ بھی ہو چکا ہے۔ اگر اُن کا ٹرائل کرنا ہے تو سب کچھ کھلے عام ہونا چاہیے۔ پکڑ دھکڑ اور دباؤ سے سیاسی عمل آگے نہیں بڑھتا۔ “ہمیں اگر تھوڑی سی جگہ ملے، تو ہم جمہوری سیاست کر سکتے ہیں۔”
انہوں نے اعتراف کیا کہ اس وقت تحریک انصاف کے پاس کوئی واضح سیاسی حکمتِ عملی موجود نہیں۔