سول سوسائٹی کا چترال میں تیزی سے گلیشیئرز پگھلنے پر تشویش کا اظہار

Calender Icon اتوار 21 ستمبر 2025

سول سوسائٹی کے نمائندوں نے چترال کی بروغل، تریچ، آور اور گولین وادیوں کے گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے، جس کے نہ صرف ضلع بلکہ پورے ملک پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ بات ایک ہنگامی اجلاس میں کہی گئی جو ’سیو چترال، سیو پاکستان‘ تحریک کے کنوینر سرتاج احمد خان نے طلب کیا تھا، اجلاس میں سول سوسائٹی کے نمائندوں، ماحولیاتی ماہرین اور سیاسی رہنماؤں نے اپنی ماہر آرا اور تجاویز پیش کیں۔

سرتاج احمد خان نے شرکا کو بتایا کہ گزشتہ ہفتے بروغل وادی کے اپنے دورے کے دوران وہ یہ دیکھ کر خوفزدہ ہو گئے کہ گلیشیئرز نہایت تیز رفتاری سے پیچھے ہٹ رہے ہیں اور پچھلے 10 برسوں کے مقابلے میں نمایاں تبدیلی رونما ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گلیشیئرز پانی کا قیمتی ذریعہ ہیں اور بروغل میں چیانتر سمیت دیگر گلیشیئرز دریائے کابل کا منبع ہیں، جو پشاور ویلی اور دیگر میدانوں کو سیراب کرتے ہیں، چترال کے گلیشیئرز کو نقصان پہنچنا دراصل پورے پاکستان کا نقصان ہوگا۔

543 گلیشیئرز میں سے کئی خطرے سے دوچار
شرکا نے کہا کہ چترال میں 543 گلیشیئرز ہیں، جن میں سے کئی کو خطرے سے دوچار قرار دیا گیا ہے، اور ان ’پانی کے میناروں‘ کی تباہی نہ صرف چترال بلکہ پورے ملک کے لیے تباہ کن ہوگی۔

انہوں نے تجویز دی کہ میدانوں کو بچانے کے لیے چترال کے گلیشیئرز کو محفوظ بنانے کے لیے ایک بھرپور تحریک شروع کی جائے۔

اس موقع پر خطاب کرنے والوں میں ڈائریکٹر جنرل کالاش ویلیز ڈیولپمنٹ اتھارٹی منہاس الدین، سابق ضلع ناظم مغفرت شاہ، سید حریر شاہ، اعجاز احمد، خورشید علی شاہ، ڈاکٹر نورالاسلام، سابق ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمان، ایاز علی، شفیق اللہ خان، محمد اویس خان اور دیگر شامل تھے۔