روس کی امریکا کو جوہری معاہدے ’نیو اسٹارٹ‘ میں ایک سال کی توسیع کی پیشکش

Calender Icon پیر 22 ستمبر 2025

عالمی جوہری سلامتی کے حوالے سے ایک اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، جہاں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو جوہری ہتھیاروں کی حد بندی سے متعلق اہم معاہدے ’نیو اسٹارٹ‘ میں ایک سال کی توسیع کی تجویز پیش کر دی ۔

برطانوی خبر رساں اداروں کے مطابق یہ معاہدہ فروری 2026 میں ختم ہونے جا رہا ہے، اور اگر بروقت توسیع نہ کی گئی تو دنیا دو بڑی طاقتوں — امریکا اور روس — کے درمیان جوہری ہتھیاروں کی نئی دوڑ کا مشاہدہ کر سکتی ہے، جو عالمی سلامتی کے لیے سنگین خطرات پیدا کر سکتی ہے۔

پیوٹن نے اس پیشکش کو “عالمی جوہری عدم پھیلاؤ کو فروغ دینے” اور “امریکا کے ساتھ اسٹریٹیجک مذاکرات کی بحالی” کے لیے ایک سنجیدہ قدم قرار دیا۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ یہ پیشرفت صرف اسی صورت ممکن ہے اگر امریکا بھی باہمی اعتماد اور سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔

‘نیو اسٹارٹ’ معاہدہ روس اور امریکا دونوں کو پابند کرتا ہے کہ وہ اپنے اسٹریٹیجک جوہری وار ہیڈز کی تعداد 1,550 سے زیادہ نہ بڑھائیں۔ اس معاہدے کا اختتام نہ صرف فریقین کو اس حد سے تجاوز کرنے کا راستہ دے گا بلکہ ایک نئی سرد جنگ کے خدشات کو بھی جنم دے سکتا ہے۔

یہ پیشکش ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دونوں ممالک کے تعلقات یوکرین جنگ، میزائل ڈیفنس سسٹمز اور خلا میں ممکنہ عسکری تعیناتی جیسے معاملات پر پہلے ہی شدید دباؤ کا شکار ہیں۔

صدر پیوٹن نے سخت لہجے میں خبردار کیا کہ اگر امریکا نے خلا میں ہتھیاروں کی تعیناتی یا میزائل شیلڈ جیسے اقدامات اٹھائے، تو روس اس کا “مناسب اور مؤثر جواب” دے گا۔

فی الوقت امریکی حکومت نے روسی پیشکش پر کسی قسم کا باضابطہ ردِعمل ظاہر نہیں کیا۔ تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ موجودہ عالمی تناظر میں اس پیشکش کو نظرانداز کرنا ایک خطرناک موقع ضائع کرنے کے مترادف ہو سکتا ہے۔