نیویارک — اقوام متحدہ کے قیام کی 80ویں سالگرہ کے موقع پر جنرل اسمبلی کے تاریخی ہال میں ایک یادگار تقریب کا انعقاد کیا گیا، جہاں نیلی روشنیوں کی چمک میں ماضی کی یادیں تازہ ہوئیں اور امن، ہم آہنگی اور انسانیت کے پیغامات گونجتے رہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جنرل اسمبلی کی صدر اینالینا بیئربوک نے کہا کہ اقوام متحدہ کا قیام دوسری جنگِ عظیم، ہولوکاسٹ اور نوآبادیاتی نظام کے سائے میں ہوا — ایک ایسا وقت جب دنیا کو دوبارہ جڑنے، سنبھلنے اور نئے عزم کے ساتھ آگے بڑھنے کی ضرورت تھی۔
26 جون 1945 کو اقوام متحدہ کا چارٹر صرف ایک معاہدہ نہیں تھا، بلکہ انسانیت کی طرف سے ایک وعدہ تھا کہ ہم نے اپنی ماضی کی تاریکیوں سے سبق سیکھا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ آج دنیا ایک بار پھر نازک دوراہے پر کھڑی ہے — غزہ، یوکرین، سوڈان، ہیٹی جیسے بحران اور آن لائن نفرت انگیزی ہماری عالمی یکجہتی کو چیلنج کر رہے ہیں۔ آسان راستہ خاموشی ہے، لیکن درست راستہ وہ ہے جو دنیا کو یہ باور کرائے کہ ہم متحد ہو کر بہتر مستقبل بنا سکتے ہیں۔
اسی تقریب میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ادارے کے ابتدائی دنوں کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے بانی عملے نے صرف کتابوں میں نہیں، بلکہ حقیقت میں جنگ کے زخم دیکھے تھے۔ وہ جانتے تھے کہ امن صرف ایک تصور نہیں، بلکہ انسانیت کی بقا کی ضمانت ہے۔”
انہوں نے خبردار کیا کہ آج اقوام متحدہ کے بنیادی اصول شدید خطرات سے دوچار ہیں — جنگوں میں عام شہری نشانہ بن رہے ہیں، بین الاقوامی قوانین پامال ہو رہے ہیں، غربت اور بھوک میں اضافہ ہو رہا ہے، پائیدار ترقی کے اہداف رک گئے ہیں، اور ماحولیاتی بحران تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ دنیا میں بڑھتی تقسیم کے اس دور میں ہمیں صرف اقوام متحدہ کا دفاع نہیں کرنا، بلکہ اسے مزید مؤثر اور مربوط بنانا ہوگا۔
انتونیو گوتریس نے عالمی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ واضح سوچ، حوصلے اور عزم کے ساتھ آگے آئیں اور امن، انصاف اور انسانی وقار کے وعدے کو حقیقت میں بدلیں۔
اقوام متحدہ کی 80ویں سالگرہ ،جنرل اسمبلی کے تاریخی ہال میں یادگار تقریب


مزید خبریں
تازہ ترین
باجوڑ میں دھماکا، 3 بچے شہید اور 5 زخمی
1 گھنٹے قبل
معلومات تک رسائی جمہوری حق ہے: وزیراعظم
2 گھنٹے قبل