امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسرائیل کو مغربی کنارے کو ضم کرنے کی اجازت نہیں دوں گا، یہ سلسلہ اب رکنا چاہیے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق اوول آفس میں غیر ملکی پالیسی سے غیر متعلقہ ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کرتے ہوئے جب صدر ٹرمپ سے حالیہ دنوں میں اسرائیلی حکام کی جانب سے مغربی کنارے کے چند حصوں پر کنٹرول حاصل کرنے کے ارادوں سے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے دو ٹوک جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ ”میں اسرائیل کو مغربی کنارہ ضم کرنے کی اجازت نہیں دوں گا۔ میں اجازت نہیں دوں گا۔ ایسا نہیں ہوگا۔“
ٹرمپ نے تصدیق کی کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو سے بات کی ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ ”اب بہت ہو چکا، اب رکنے کا وقت ہے۔“
میڈیا سے گفتگو میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ آج غزہ پر بات چیت بہت اچھی رہی ہے۔ یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ جلد ممکن ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ غزہ میں خراب حالات پر قابو اور جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں۔
اگرچہ ٹرمپ اسرائیل کے مضبوط حامی سمجھے جاتے ہیں، وہ غزہ میں حماس کے ساتھ جاری جنگ کے خاتمے کے لیے بھی ثالثی کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ ان کا یہ بیان اسرائیلی قیادت کے لیے غیر متوقع پیغام تھا، خاص طور پر ایسے وقت میں جب وہ حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی کے لیے زور دے رہے ہیں۔
یہ بیان ایک اہم موقع پر سامنے آیا ہے کیونکہ اسرائیل اس وقت قحط زدہ غزہ سٹی پر بھرپور حملہ کر رہا ہے، ساتھ ہی مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی توسیع بھی جاری ہے۔ نیتن یاہو پیر کے روز وائٹ ہاؤس کا دورہ کرنے والے ہیں، جو ٹرمپ کے دوسرے دورِ صدارت کے آغاز کے بعد ان کا چوتھا دورہ ہوگا۔
دوسری جانب امریکی صدر کا گفتگو میں کہنا تھا کہ ترکیے کے صدر طیب اردوان سے بھی شاندار ملاقات ہوئی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹک ٹاک سے متعلق ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کررتے ہوئے کہا کہ چینی صدر سے ٹک ٹاک اور دیگر معاملات پر اچھی بات چیت ہوئی ہے، ٹک ٹاک کو اب پروپیگنڈے کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا۔