بولی وُڈ کی تاج محل کو مندر قرار دینے کی کوشش ناکام، پریش راول وضاحتوں پر مجبور

Calender Icon منگل 30 ستمبر 2025

ممبئی (شوبز ڈیسک)بھارت میں بولی وُڈ ایک بار پھر نفرت اور تعصب پر مبنی پروپیگنڈا کے ذریعے تاریخ کو مسخ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ اداکار پریش راول کی نئی فلم ’’دی تاج اسٹوری‘‘ کا موشن پوسٹر جاری ہوتے ہی سوشل میڈیا پر شدید تنقید اور عوامی غصے کی لہر دوڑ گئی۔ اس پوسٹر میں تاج محل کے گنبد سے ایک بت نما مورتی ابھرتی دکھائی گئی، جو بھارت میں برسوں سے پھیلائے جانے والے اُس جھوٹے بیانیے کو ہوا دیتی ہے کہ تاج محل کسی قدیم ہندو مندر کی جگہ تعمیر کیا گیا تھا۔

بھارتی حکمران جماعت بی جے پی اور اُس کی ہندوتوا مشینری پہلے ہی تاریخی مغل یادگاروں اور مسلم ورثے کے خلاف زہر اگلتی رہی ہے، اور اب بولی وُڈ کو بھی اسی نفرت انگیز ایجنڈے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

اس فلم کے پوسٹر پر عوام نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت جیسا ملک، جو خود کو دنیا کی بڑی معیشتوں میں شمار کراتا ہے، دراصل پروپیگنڈا اور نفرت کی سیاست میں ڈوبا ہوا ہے۔

ایک صارف نے لکھا، ’یہ کیسا مذاق ہے؟ بھارتی فلم انڈسٹری اب تاج محل جیسے عالمی ورثے کو بھی ہندو انتہا پسند ایجنڈے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔‘

شدید تنقید کے بعد پریش راول نے جلدی میں پوسٹر ڈیلیٹ کیا اور فلم ساز ادارے کی جانب سے وضاحتی بیان شیئر کیا، جس میں کہا گیا کہ فلم کا تعلق کسی مذہبی تنازع سے نہیں بلکہ ’’تاریخی حقائق‘‘ سے ہے۔


تاہم بھارتی عوام اور عالمی سطح پر دیکھنے والے اس وضاحت کو مسترد کر رہے ہیں۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ ’’تاریخی حقائق‘‘ کے نام پر ہندوتوا بیانیہ پھیلانے کی سازش کی جا رہی ہے تاکہ مسلمانوں کے خلاف مزید نفرت اور تقسیم کو ہوا دی جا سکے۔

فلم ’’دی تاج اسٹوری‘‘ کا ٹیزر پہلے ہی اس بات کا عندیہ دیتا ہے کہ یہ محض ایک تاریخی ڈرامہ نہیں بلکہ ایک ایسا پروپیگنڈا ہے جس کے ذریعے مسلم حکمرانوں اور مغل ورثے کو بدنام کر کے ہندو انتہا پسند سیاست کو تقویت دی جائے۔

 فلم ”دی تاج اسٹوری“ کے ڈیلیٹ شدہ موشن پوسٹر کا اسکرین شاٹ، جس میں تاج محل کے گنبد سے ہندوؤں کے ایک دیوتا کو نکلتے دکھایا گیا تھا

فلم کی ریلیز 31 اکتوبر 2025 کو رکھی گئی ہے، اور تجزیہ کاروں کے مطابق یہ بھی محض انتخابی سیاست کے لیے مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی ایک اور قسط ہے۔

واضح رہے کہ ہندوتوا کے پیروکار کئی برسوں سے تاج محل کو ’’تیجو مہالیہ‘‘ قرار دے کر اسے ہندو مندر ثابت کرنے کی ناکام کوشش کرتے رہے ہیں، حالانکہ تاریخ دان اور ماہرین بارہا یہ دعویٰ مسترد کر چکے ہیں۔

اس کے باوجود بھارت میں فلم انڈسٹری اور میڈیا کو زہر پھیلانے کے لیے استعمال کیا جانا، اس بات کا ثبوت ہے کہ بی جے پی حکومت مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈے کو ہی اپنی بقا کا ہتھیار سمجھتی ہے۔