عوامی ایکشن کمیٹی پرتشدد احتجاج،3 پولیس جوان شہید، 150 سے زائد زخمی

Calender Icon بدھ 1 اکتوبر 2025

آزاد جموں و کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی کے 29 ستمبر کو طلب کردہ احتجاج پرامن رہنے کی بجائے پرتشدد صورتحال اختیار کر لینے پر وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری اور وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ اس دوران دونوں رہنماؤں نے تشدد کی شدید مذمت کی، مذاکرات کی اہمیت پر زور دیا اور عوامی ایکشن کمیٹی کو دوبارہ مذاکراتی ٹیبل پر آنے کی دعوت دی۔

ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کانفرنس کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ “عوامی ایکشن کمیٹی نے 29 ستمبر کو پرامن احتجاج کی کال دی تھی، لیکن بدقسمتی سے پرامن احتجاج کی بجائے تشدد کا راستہ اختیار کیا گیا۔” انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایات پر انہوں نے  اور وزیر کشمیر امور امیر مقام نے عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات کے حل کے لیے مذاکرات کی ذمہ داری سنبھالی تھی۔ “ہم دونوں وفاقی وزراء نے مطالبات پر عملدرآمد کی گارنٹی دی تھی اور عوامی ایکشن کمیٹی کے 90 فیصد مطالبات کو تسلیم کر لیا گیا تھا۔”

وفاقی وزیر نے مزید وضاحت کی کہ “مسائل کے حل کے لیے وزیراعظم نے کمیٹی تشکیل دی  تھی۔ گندم، بجلی اور لوکل گورنمنٹ کے حوالے سے مطالبات منظور کر لیے گئے جبکہ مقدمے کے خاتمے سمیت معطل سرکاری ملازمین کی بحالی کا حکم نامہ بھی جاری ہو گیا۔” تاہم مہاجرین کی سیٹیں ختم کرنا اور  وزراء کی تعداد میں کمی پر  پیشرفت نہ ہوئی،دونوں مطالبات پر آئین میں ترمیم کی ضرورت تھی، کمیٹی میں طے پایا کہ دونوں مطالبات کو بعد میں حل کیا جائے گا۔

ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے پرتشدد احتجاج کے نقصانات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ “پرتشدد احتجاج سے قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔ انتہائی پرتشدد مظاہروں کے دوران سکول بھی جلایا گیا، جو انتہائی افسوسناک ہے۔” انہوں نے واضح کیا کہ “مہذب دنیا میں مطالبات کی منظوری کا واحد راستہ مذاکرات ہی ہے، تشدد کا راستہ کسی بھی مقصد کا حصول ممکن نہیں بناتا۔”

اس موقع پر وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے بھی گفتگو کی اور کہا کہ “قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر شدید دکھ اور افسوس ہے۔ 3 پولیس کے جوان شہید ہوئے جبکہ 150 سے زائد  زخمی ہیں ، جن میں سے 8 جوان شدید زخمی ہیں۔” انہوں نے عوامی ایکشن کمیٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ “عوامی ایکشن کمیٹی کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہیں۔ حکومت فراخدلی سے مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ مظفرآباد، راولاکوٹ، کوٹلی میں جہاں آپ چاہیں، ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔”

وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے 13 گھنٹے طویل مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ “مذاکرات ناکام نہیں، تعطل کا شکار ہوئے تھے۔ احتجاج کو التوا میں رکھیں، مذاکرات میں تعطل کو دور کیا جا سکتا ہے۔” انہوں نے زور دیا کہ “تشدد کے راستے پر کسی مقصد کا حصول ممکن نہیں، امن اور مذاکرات ہی ریاست کی فلاح و بہبود کا ضامن ہیں۔”