امریکا میں جاری حکومتی شٹ ڈاؤن نے نیا رخ اختیار کر لیا ہے، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ڈیموکریٹک اکثریتی ریاستوں کے لیے مختص چھیبیس ارب ڈالر کے ترقیاتی فنڈز اچانک منجمد کر دیئے ہیں، جس کے نتیجے میں سیاسی ماحول میں مزید کشیدگی پیدا ہو گئی-منجمد فنڈز میں سب سے بڑا حصہ نیویارک کے انفراسٹرکچر منصوبوں کے لیے مختص اٹھارہ ارب ڈالر پر مشتمل ہے، جب کہ آٹھ ارب ڈالر کے گرین انرجی منصوبے کیلیفورنیا، الینوائے اور دیگر چودہ ڈیموکریٹک ریاستوں میں جاری تھے، جنہیں بھی روک دیا گیا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ یہ فنڈز غیر ضروری اخراجات کے زمرے میں آتے ہیں اور شٹ ڈاؤن کے دوران مالیاتی نظم و ضبط ناگزیر ہے۔ تاہم ڈیموکریٹک رہنماؤں نے اس فیصلے کو سیاسی انتقام قرار دیتے ہوئے سخت تنقید کی ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف نیویارک جیسے بڑے شہروں کے ٹرانسپورٹ منصوبے متاثر ہوں گے بلکہ ماحولیاتی اصلاحات، توانائی کے متبادل ذرائع اور ہزاروں ملازمتوں کو بھی شدید خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔ کپٹل ہل اور کانگریس لائبریری بھی عوام کے لیے بند کر دی گئی ہیں، جس سے شٹ ڈاؤن کا بحران مزید گہرا ہوتا جا رہا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کا بڑا قدم،ڈیموکریٹ ریاستوں کے چھبیس ارب ڈالرترقیاتی فنڈزمنجمد

