ویٹی کن سٹی(انٹرنیشنل ڈیسک) دنیا کے کسی بھی ملک کے شہری کو دوسرے ملک کا سفر کرنے کے لیے متعلقہ ملک کا ویزا درکار ہوتا ہے اور یہ قانون تمام ممالک کے سربراہوں، بادشاہوں، سفارت کاروں اور یہاں تک کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل پر بھی لاگو ہوتا ہے، لیکن دنیا میں ایک ایسی شخصیت بھی ہے، جنہیں کسی بھی ملک کا سفر کرنے کے لیے ویزا لینے کی ضرورت پیش نہیں آتی اور نہ ہی پاسپورٹ ضروری ہے۔
ویزے کے بغیر دنیا کے کسی بھی ملک کا سفر کرنے کی مجاز وہ شخصیت کیتھولک چرچ اور دنیا کے سب سے چھوٹے ملک ویٹی کن سٹی کے سربراہ پوپ ہیں۔
عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ کو دنیا کے کسی بھی ملک کے دورے کے لیے پاسپورٹ یا ویزے کے استثنیٰ کے علاوہ بھی خاص مراعات حاصل ہیں۔
اس حوالے سے دستیاب تفصیلات کے مطابق ویٹی سٹی کے سربراہ پوپ عالمی سطح پر تسلیم شدہ سفارت کار ہیں اور سفارتی پاسپورٹ رکھتے ہیں جو انہیں بغیر ویزے کے سفر کی اجازت دیتا ہے اور حال ہی میں انتقال کرجانے والے پوپ فرانسس نے ویزے کے بغیر 50 سے زائد ممالک کا دورہ کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق پوپ اپنے ساتھ سفارتی پاسپورٹ رکھتے ہیں جس کے تحت انہیں دنیا بھر میں مفت سفر کرنے کا موقع ملتا ہے اور کسی بھی ملک کا دورہ کرتے ہیں تو انہیں خصوصی مراعات دی جاتی ہیں، جس میں میزبان ملک کی جانب سے ویزا فری ٹریول بھی شامل ہے، اسی طرح چند ممالک اسپیشل سیکیورٹی یا سیاسی وجوہات کی وجہ سے کچھ ضابطے بروئے کار لاتے ہیں لیکن عام طور پر پوپ کے لیے ویزا ضروری نہیں ہے۔
پوپ دنیا بھر کے 1.3 ارب کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا ہونے کی وجہ سے میزبام ملک کے لیے شاہی مہمان کی حیثیت رکھتے ہیں، اسی لیے ویزا یا پاسپورٹ لازمی نہیں ہوتا اور کئی وجوہات کے باعث پوپ کو ریاستی سربراہ، بادشاہ یا سفارت کار سے بڑا درجہ دیا جاتا ہے کیونکہ ویٹی کن مذہبی اور سفارتی مقام ہے، جس سے بین الاقوامی قانون کے تحت مکمل خودمختاری حاصل ہے۔
ویٹی کن کے سربراہ پوپ کو خصوصی حیثیت کی قانونی بنیاد 1929 کے لیٹرن معاہدے میں فراہم کی گئی ہے، جس کے تحت ویٹی کن کو خودمختاری دی گئی اور پوپ کو مکمل سفارتی استثنیٰ حاصل ہوا، اسی طرح پوپ کو 1961 کے ویانا کنونشن کے تحت طے پانے والے بین الاقوامی معاہدوں میں بھی خصوصی حیثیت حاصل ہے۔
چین اور روس سمیت دنیا کے چند ممالک بعض اوقات پوپ کے سفر پر سیاسی شرائط عائد کرتے ہیں، لیکن پھر بھی ویزا درکار نہیں ہوتا۔
دنیا میں برطانوی شاہی خاندان کو بھی متعدد خاص مراعات حاصل ہیں لیکن وہ پوپ کو دی جانے والی مراعات کے ہم پلہ نہیں ہیں، کنگ چارلس سوم کے پاس باضابطہ پاسپورٹ نہیں ہے کیونکہ برطانوی پاسپورٹ ان کے نام پر جاری ہوتے ہیں اور عام طور پر انہیں ویزا کی ضرورت نہیں پڑتی مگر یہ صورت حال پوپ کی طرح ہمہ گیر نہیں بلکہ دو طرفہ تعلقات اور شاہی پروٹوکول پر منحصر ہے۔
دوسری طرف جاپان کے شہنشاہ کو سرکاری دوروں کے لیے ویزا درکار ہوتا ہے حالانکہ ان کے پاس بھی باضابطہ پاسپورٹ نہیں ہوتا، جاپان کا آئین شہنشاہ کو ریاست کی علامت قرار دیتا ہے مگر حکمران نہیں۔
اسی طرح امریکا سمیت اکثر ممالک اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو ویزا سے استثنیٰ دیتے ہیں لیکن بعض ریاستیں مخصوص حالات میں دستاویزات کا تقاضا کرتی ہیں، اقوام متحدہ کے سربراہ سفر کے لیے لاسی پاسے استعمال کرتے ہیں جو دنیا کے بیشتر ممالک میں قابل قبول ہے۔
پوپ اپنے نجی طیارے شیفرڈ ون میں سفر کرتے ہیں، جس کا نام پوپ کے اس علامتی کردار سے ماخوذ ہے جو کیتھولک چرچ میں ان کے لیے کہا جاتا ہے۔