ضلع کچہری لاہور نے ریاست مخالف ٹوئٹ اور صوبائی وزیر کی نامناسب تصویر اپلوڈ کرنے کے مقدمے میں پی ٹی آئی رہنما فلک جاوید کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کردی۔
ضلع کچہری لاہور میں ریاست مخالف ٹویٹ اور صوبائی وزیر کی نامناسب تصویر اپلوڈ کرنے کے مقدمے میں پی ٹی آئی رہنما فلک جاوید کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ کے بعد عدالت میں پیش کیا گیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ نعیم وٹو نے کیس کی سماعت کی، نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی نے مقدمہ درج کر رکھا ہے۔
دوران سماعت این سی سی آئی اے نے فلک جاوید کا مزید جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا کی، پی ٹی آئی رہنما فلک جاوید کے وکیل رانا عبدالمعروف نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی مخالفت کی۔
وکیل رانا عبدالمعروف نے مؤقف اپنایا کہ این سی سی آئی اے کر کیا رہی ہے ، ایف آئی آر جھوٹ پر مبنی ہے، ایف آئی آر میں 6 نام ہیں جو لنک استعمال ہوئے، مجھے نہ ہی مقدمہ میں نامزد کیا گیا۔
وکیل مؤقف اختیار کیا کہ میری بہن صنم جاوید کی وجہ سے مجھے گرفتار کیا گیا، این سی سی آئی اے نے مجھے جھوٹے مقدمات میں شامل کیا ، این سی سی آئی اے نے پہلے ریمانڈ پر موبائل ریکور کرنے کا کہا، میں اس دن سے جیل کسٹڈی میں ہوں مجھے برآمدگی کے لیے باہر نہیں لے جایا گیا۔
وکیل نے مزید کہا کہ این سی سی آئی اے میرے اوپر موبائل کہاں سے ڈال رہی ہے، 9 دن کا ریمانڈ ہو چکا ابھی تک کوئی پراگریس نہیں ہوئی، ابھی ملزمہ کا جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جا سکتا،
عدالت ملزمہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے۔
فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے فلک جاوید کے مزید جسمانی ریمانڈ دینے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
بعد ازاں عدالت نے فلک جاوید کے جسمانی ریمانڈ میں چار روز کی توسیع کر دی۔