پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان مضبوط تعلقات کو پائیدار شراکت داری میں بدلنے کے خواہاں ہیں،شہباز شریف کا کانفرنس سے خطاب

Calender Icon پیر 6 اکتوبر 2025

کوالالمپور:وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ  پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان مضبوط تعلقات کو پائیدار شراکت داری میں بدلنے کے خواہاں ہیں ،کاروباری روابط دونوں ممالک کے مفاد میں ہیں، مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دینا ہوگا،نجی شعبہ اس سلسلے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیرکو’’پاکستان ملائیشیا بزنس اینڈ انوسٹمنٹ ‘‘کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم بھی موجود تھے۔وزیراعظم نے کہا کہ  پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان مضبوط گہرے اور برادرانہ تعلقات ہیں  جودہائیوں پر محیط ہیں ، وزیراعظم انور ابراہیم کے ساتھ انتہائی تعمیری بات چیت ہوئی جس میں پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان کاروباری تعلقات کو فروغ دینے پر اتفاق  ہوا، انور ابراہیم دونوں ممالک کے مابین کاروباری تعلقات کو بڑھانےمیں گہری دلچسپی رکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کی بنیاد زراعت ہے ، پاکستان ملائیشیا سمیت کئی ممالک کو زرعی مصنوعات برآمد کررہا ہے ، پاکستان کی بڑی آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے جنہیں جدید ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت کے مواقع فراہم کرکے مفید شہری بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  پاکستان میں سیاحت  کے شعبے میں بے پناہ مواقع موجود ہیں ،گلگت بلتستان ، ہنزہ ، نانگا پربت اور کے ٹو سمیت پاکستان کے دیگرسیاحتی مقامات  دنیا کےلئے بڑی کشش رکھتے ہیں ، پاکستان  اور ملائیشیا کی کمپنیوں کوسیاحت کے فروغ کےلئے اشتراک کے مواقع سے استفادہ کرنا چاہئے،  پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان سیاحت میں تعاون گیم چینجر ثابت ہوگا ۔وزیراعظم نے کہا کہ  پاکستان اور ملائیشیا  مل کر خلیجی ممالک کو افرادی قوت فراہم کر سکتے ہیں ، اس سلسلے میں جوائنٹ وینچرز کئے جاسکتے ہیں ۔ وزیراعظم نے شرکا کو بتایا کہ پاکستان کی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے ،مہنگائی اور پالیسی ریٹ میں نمایاں کمی آئی ہے،آئندہ دو سالوں میں  آئی ایم ایف پروگرام کی ضرورت نہیں رہے گی، پاکستان اور ملائیشیا مل کر آگے بڑھیں تو آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہہ سکتے ہیں ۔ وزیراعظم نے  انور ابراہیم کی دور اندیش  قیادت  کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان  کی قیادت میں ملائیشیا نے نمایاں ترقی کی ہے،وہ کاروبار کو سمجھتے ہیں اوردونوں ملکوں کےکاروباری تعلقات  میں کلیدی کردار ادا کرسکتے  ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ  پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان مضبوط تعلقات کو پائیدار شراکت داری میں بدلنے کے خواہاں ہیں ، پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان مضبوط گہرے اور برادرانہ تعلقات ہیں ،ہمیں مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دینا ہوگا، دونوں ممالک کے مابین  آئی ٹی ، الیکٹرانکس، تیل و گیس  وغیرہ سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کے مواقع موجود ہیں ۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان  دودھ اور کپاس کی پیداوار کے لحاظ سے دنیا کا پانچواں بڑا اور آم کی پیداوار کے لحاظ سے دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہے،پاکستانی آم انتہائی اعلیٰ معیار کا ہے،پاکستانی پھلوں اور سبزیوں اور ان سے تیار مصنوعات کی بین الاقوامی منڈیوں میں بڑی مانگ ہوسکتی ہے۔ انہوں نے لائیو سٹاک کے انتہائی اہم شعبے کا ذکر کرتے ہوئےوزیراعظم انور ابراہیم  کا   پاکستان سے ملائیشیا کےلئے حلال گوشت کا کوٹہ 200 ملین ڈالر  تک بڑھانے پران کا شکریہ ادا کیا اورکہا کہ پاکستان اس حوالے سے اپنے وعدے پورے کرے گا۔ وزیراعظم نے  کہا کہ حکومت ملک میں کاروبار کے لیے سازگار ماحول فراہم کر رہی ہے ، بلوچستان میں  ریکو ڈک سمیت معدنیات کے شعبے  میں سرمایہ کاری کے پرکشش مواقع سے ملائیشیا کی ہنر مند افرادی قوت  کو استفادہ کرنا چاہئے،ملائیشیاکی کمپنیاں پاکستان کے ذریعے خلیجی ممالک کی منڈیوں تک بھی  رسائی حاصل کر سکتی ہیں۔ انہو ں نے کہا کہ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان کاروباری روابط دونوں ممالک کے مفاد میں ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ حکومتوں کا کاروبار دوست ماحول  کی فراہمی اور سہولت پیدا کرنے میں اہم کردار ہوتا ہے لیکن نجی شعبے کو آگے آنا ہوگا، دونوں ممالک کے کاروباری طبقے کے مابین جوائنٹ وینچرز اور بی ٹوبی پارٹنر شپ اور ٹیکنالوجی کے اشتراک سے دونوں ممالک  کو فائدہ ہوگا۔ اس موقع پر ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات بڑھانے کے خواہاں ہیں، آسیان کے پلیٹ فارم کے تحت معاشی ترقی حاصل کی جا سکتی ہے، تجارت کے فروغ سے ہی خطہ معاشی آزادی حاصل کر سکتا ہے ،وقت کے ساتھ ساتھ آسیان کے رکن ممالک میں اضافے کی خواہش ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان تعاون کے وسیع مواقع موجود ہیں،ہمیں کاروباری اداروں کے درمیان روابط اور تعاون  بڑھانا ہوگا ،پاکستانی کمپنیوں کے لیے ملائیشیا میں تجارت کے لئے دروازے کھلے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ملائیشیا کے ہزاروں طلباء پاکستان میں زیر تعلیم ہیں۔ انہوں نے بانی پاکستان  قائد اعظم محمد علی جناح  کے وژن کو سراہتے  ہوئے  کہا کہ وہ ایک عظیم رہنما تھے۔ انہوں نے کہا کہ دو طرفہ تجارت میں موجود رکاوٹوں کو پاکستانی ہم منصب کے ساتھ مل کر دور کریں گے،دو طرفہ تعلقات میں اضافے کی بنیادی وجہ معاشی ترقی کا حصول ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے ملک کی ترقی میں وزیراعظم شہباز شریف  کے وژن نے اہم کردار ادا کیا ہے،پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے بھرپور اقدامات کریں گے۔