بلوچستان ہائی کورٹ نے صوبے میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے اہم فیصلہ سناتے ہوئے حلقہ بندیوں اور مردم شماری سے متعلق تمام آئینی درخواستیں خارج کردیں۔
عدالت عالیہ بلوچستان نے قراردیا کہ حلقہ بندیوں کا اختیارآئینی طورپرالیکشن کمیشن کے دائرہ کارمیں آتا ہے، اس لیے عدالت اس میں مداخلت نہیں کرسکتی۔
فیصلے میں کہا گیا کہ کسی ووٹرکوحقِ رائے دہی سے محروم کیے جانے کے کوئی شواہد پیش نہیں کیے گئے جبکہ درخواست گزارحلقہ بندیوں کے خلاف باضابطہ اعتراضات دائر کرنے میں بھی ناکام رہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں 2023 کے تمام عبوری احکامات واپس لیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی کہ وہ بلدیاتی انتخابات کا عمل جلد ازجلد مکمل کرے تاکہ عوام کو نمائندگی کا حق مل سکے۔
عدالت نے واضح کیا کہ ووٹ کی طاقت اورتوازن ہرانتخابی نظام کی اساس ہے اورجمہوری عمل کے تسلسل کے لئے انتخابات کا بروقت انعقاد ضروری ہے۔
یہ فیصلہ آئینی پٹیشن نمبر 857/2022، 1283/2022، 1586/2023 اور 1789/2023 میں سنایا گیا، جس پر جسٹس اقبال احمد کاسی اورجسٹس محمد نجم الدین مینگل پرمشتمل دورکنی بینچ نے دستخط کیے۔
عدالت نے 2017 کی مردم شماری کی بنیاد پرکی گئی حلقہ بندیوں کے خلاف دلائل کوغیرمؤثرقراردیتے ہوئے کہا کہ کسی قانونی شق کی خلاف ورزی ثابت نہیں ہوئی عدالت نے اپنے فیصلے میں عوامی مفاد میں بلدیاتی انتخابات جلد منعقد کرنے کی ہدایت بھی جاری کی۔
بلوچستان ہائی کورٹ کا بلدیاتی انتخابات سے متعلق بڑا فیصلہ، الیکشن کمیشن کوجلد انتخابات کرانے کا حکم

