کراچی ( نیوز ڈیسک) امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ پاکستان ایک دہائی کی شدید ترین طالبان بغاوت سے نمٹ رہا ہے،پاکستان کو گزشتہ بارہ برسوں میں دہشت گردی کے سب سے بڑے خطرے کا سامنا2021 میں افغانستان میں طالبان کے اقتدار کے بعد ٹی ٹی پی ایک منظم گروہ بن گیا۔ ترجمان پاک فوج کا کہنا ہے کہہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ افغانستان اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔ ماہرین کا کہنا ہےکہ ٹی ٹی پی کو افغان طالبان سے مالی اور تربیتی امداد مل رہی ہے، ٹی ٹی پی اب شہریوں کی بجائے پاک فوج اور پولیس کو نشانہ بناتی ہےافغانستان کی سرحد پر داعش جنگجوؤں کی موجودگی نے حالات کو مزید پیچیدہ کیاگزشتہ سال دہشت گردی کے حملوں میں 2015 کے بعد سب سے زیادہ اضافہ ہوا ۔ عالمی دہشت گردی انڈیکس کے مطابق حملوں نے پاکستان کو دہشت گردی سے متاثر ہونے والا دوسرا سب سے زیادہ متاثرہ ملک بنا دیا،افغان وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ افغانستان کسی کو ہمسایہ ممالک کے خلاف دہشت گردی کے لیے اپنی سرزمین استعمال نہیں کرنے دے گا۔ پاکستان کو گزشتہ بارہ برسوں میں دہشت گردی کے سب سے بڑے خطرے کا سامنا ہے، جہاں تحریک طالبان پاکستان سکیورٹی فورسز کے خلاف گوریلا جنگ لڑ رہے ہیں۔ پاک فوج نے اپنی بہادری اور پیشہ ورانہ مہارت سے اس خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے ڈرون حملوں اور درست ہدفی کارروائیوں کا سلسلہ شروع کیا ہے،پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ افغان طالبان ٹی ٹی پی کو سرحدی حملوں کے لیے سہولت دیتے ہیں۔پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے نیویارک ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں افغانستان کے بارے میں کہا، “ہم صرف ایک چیز مانگتے ہیں: اپنی سرزمین کو پاکستان کے اندر عدم استحکام کے لیے استعمال نہ ہونے دیں۔”پاک فوج اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے سرحد پر چوکس ہے اور اپنی حکمت عملی کو مضبوط کر رہی ہے۔اخبار کے مطابقخیبر پختونخوا کا باجوڑ ضلع اس تنازع کا مرکز ہے۔
پاکستان ایک دہائی کی شدید ترین طالبان بغاوت سے نمٹ رہا ہے، امریکی اخبار


مزید خبریں
تازہ ترین
پاسپورٹ بنوانے والوں کے لئے بڑی خوشخبری
4 منٹ قبل