اسلام آباد: سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ اسرائیل نے حماس کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی دھمکی دی تھی۔ لیکن آج وہ حماس کے ساتھ مذاکرات کرنے پر مجبور ہو گیا ہے۔
سینیٹر مشاہد حسین سید نے ہم نیوز کے پروگرام “فیصلہ آپ کا” میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی مجاہدین کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ 2 سال قبل اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا تھا کہ میں حماس کو صفحہ ہستی سے مٹا دوں گا۔ لیکن آج اسرائیل اور حماس کے مذاکرات ہو رہے ہیں۔ بلکہ امریکہ کی سرپرستی میں مذاکرات ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ حماس کا ٹویٹ ری ٹویٹ کر رہے ہیں۔ 22 ستمبر کو بائیڈن اور مودی نے اعلان کیا کہ نیا کوریڈر بن رہا ہے۔ اور 24 ستمبر کو نیتن ہاہو نے اقوام متحدہ اسمبلی میں نقشہ دکھایا جس میں فلسطین کا کوئی ذکر نہیں تھا۔
مشاہد حسین سید نے کہا کہ آج پوائنٹ نمبر 19 میں ڈونلڈ ٹرمپ مان رہے ہیں کہ فلسطین ایک ریاست بننی چاہیئے۔ پاکستان نے بھارت کو جنگ میں شکست دی۔ اور بھارت کے پیچھے اسرائیل تھا۔ ایران نے اسرائیل کو ہرایا، اسرائیل کے پیچھے بھارت تھا۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے 2 سالوں میں ہر ایک گھنٹے میں ایک فلسطینی بچہ شہید ہوا ہے۔ اور اسرائیل نے 6 ممالک پر حملہ کیا۔
مشاہدحسین نے کہا کہ پاکستان کا ایک نیا مقام پیدا ہوا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی قبضہ اور فلسطین میں اسرائیلی قبضہ ختم کرنا ہو گا۔ ایران نے ٹرمپ کے غزہ پلان کی مخالفت نہیں۔ اور ایران کے امریکہ کے ساتھ اختلافات ہیں لیکن مسلم ممالک کے ساتھ ہیں۔ ایران نے براہ راست کوئی مخالفت نہیں کی۔ بلکہ خاموشی اختیار کی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب نے ایران کا کھل کر ساتھ دیا۔ اور ایران کے سلامتی مشیر علی لاریجانی اگلے ہفتے پاکستان بھی آ رہے ہیں۔ پاکستان کے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں۔
مشاہد حسین سید نےکہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ بھارت پاکستان پر دوبارہ حملہ کرے گا۔ کیونکہ بھارت کو واضح طور پر مار پڑی ہے۔ اور پاکستان سے شکست کے بعد مودی کی سیاسی موت ہوچکی ہے۔ اب اگر بھارت نے دوبارہ کوئی حملہ کیا تو ہم منہ توڑ جواب دیں گے۔ اور پاکستان کا واضح مؤقف ہے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ چین کی کوشش ہے پاکستان، چین اور افغانستان مل کر کچھ کریں۔ اور افغان طالبان بگرام ایئر بیس امریکہ کو کبھی نہیں دے گا۔ ویسے بھی بگرام ایئر بیس امریکہ کو دینا کسی کے مفاد میں نہیں۔ ہمیں دہشتگردی کے خلاف ایک مؤثر اقدامات اٹھانے ہوں گے۔
مشاہد حسین سید نے کہا کہ اس وقت پاکستان کی خطے میں اچھی پوزیشن ہے۔ جبکہ مغرب اور امریکہ کا زوال آ رہا ہے۔