ایمل ولی نے سینیٹ میں اپنی تقریر پر وزیراعظم سے معافی مانگ لی

Calender Icon بدھ 8 اکتوبر 2025

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سربراہ سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ سینیٹ میں امریکا کے ساتھ معدنیات سے متعلق معاہدے پر دیے گئے بیان پر وزیراعظم شہباز شریف سے معافی مانگ لی۔

تفصیلات کے مطابق ایمل ولی خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر کی گئی پوسٹ میں کہا ’وزیرِاعظم نے اُنہیں سینیٹ میں تقریر کے بعد ملاقات کے لیے مدعو کیا تھا جو دراصل دورہ امریکا پر بریفنگ سے متعلق تھی۔

اے این پی کے سربراہ نے اپنی پوسٹ میں لکھا ’اگر میں کھلے عام تنقید کرسکتا ہوں تو مجھ میں اتنی ہمت بھی ہے کہ اپنی غلطی پر معافی بھی مانگوں، اگر میرے اندازے اس معاہدے کے بارے میں غلط ثابت ہوئے تو میں معافی چاہتا ہوں‘۔

30 ستمبر کو سینیٹ میں اظہار خیال کے دوران ایمل ولی خان فیلڈ مارشل عاصم منیر، وزیراعظم شہباز شریف کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ تصویر کا حوالہ دیا جو وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کی گئی تھی جس میں فیلڈ مارشل ایک بریف کیس میں موجود معدنیات ڈونلڈ ٹرمپ کو دکھا رہے ہیں۔

اے این پی کے سربراہ نے اپنی تقریر میں کہا کہ اس تصویر سے یوں لگتا ہے جیسے نایاب معدنیات کے سودے پر بات ہو رہی ہو، لیکن سوال یہ ہے کہ کس معاہدے کے تحت، کس قانون اور آئین کے تحت یہ سب ہورہا ہے؟ یہ آمرانہ طرزِعمل ہے، معاف کیجیے، یہ جمہوریت نہیں۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا پارلیمان کی کوئی اہمیت باقی رہ گئی ہے؟ انہوں نے مسلم لیگ (ن) پر الزام لگایا کہ وہ عسکری اسٹیبلشمنٹ کی شرائط پر کام کر رہی ہے۔

اے این پی کے سینیٹر نے اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کو بھی ’غیر آئینی ادارہ‘ قرار دیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایس آئی ایف سی مالی طور پر پاکستان کو ’ون یونٹ‘ کی جانب لے جارہا ہے، آپ کے تمام فیصلے ایک ہی جگہ ہو رہے ہیں، ایس آئی ایف سی ہی پنجاب کی زرعی پالیسی بنا رہا ہے اور یہی ادارہ نایاب معدنیات سے متعلق معاملات دیکھ رہا ہے۔

بعد ازاں، ایمل ولی خان نے سوشل میڈیا پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ملاقات کے آغاز میں وزیرِاعظم نے مجھ سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب پارلیمان میں امریکی دورے سے پہلے ہونا چاہیے تھا، جس پر میں نے فوراً اُن کی معذرت قبول کی اور کہا کہ میری تقریر دیکھیں، میں نے صرف پارلیمان کی بالادستی کی بات کی۔ میں نے کسی کا مذاق نہیں اڑایا۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیرِاعظم نے وضاحت دی کہ انہیں بعض مواقع پر فوج کے سربراہ کو اپنے ساتھ لے جانا پڑتا ہے، کچھ اسٹریٹجک وجوہات کی بنا پر وہ فیلڈ مارشل کو ساتھ لے جاتے ہیں۔

عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک بریف کیس میں معدنیات دکھانے والی تصویر سے متعلق شہباز شریف نے بتایا کہ امریکی صدر کو دیا گیا معدنیات کا تحفہ فیلڈ مارشل نے اپنی جیب سے خریدا تھا، اور اس کا کسی ملکی یا غیر ملکی معدنیاتی معاہدے سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

جس پر ایمل ولی خان نے جواب دیا اگر اس تصویر کا خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی معدنیات یا کسی سودے سے کوئی تعلق نہیں تو میں معذرت چاہتا ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے عوام کو اپنے اپنے صوبوں کی معدنیات پر حق حاصل ہے اور انہیں اس میں شامل کیا جانا چاہیے، ہم ترقی یا معیشت کی بہتری کے خلاف نہیں۔