ایس آئی ایف سی کی مؤثر حکمتِ عملی سے زراعت، لائیوسٹاک اور بلیو اکانومی میں انقلابی پیش رفت

Calender Icon جمعرات 9 اکتوبر 2025

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (SIFC) کی فعال اور مربوط حکمتِ عملی کے نتیجے میں پاکستان میں زراعت، لائیوسٹاک اور بلیو اکانومی کے شعبوں میں نمایاں ترقی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ جدید ٹیکنالوجی، سمارٹ ایگریکلچر اور پائیدار سرمایہ کاری کے ذریعے ملکی معیشت کے یہ بنیادی ستون اب ایک نئے دور میں داخل ہو چکے ہیں۔

ایس آئی ایف سی کی زیر نگرانی شروع کیے گئے منصوبوں نے پاکستان کے زرعی منظرنامے کو جدید خطوط پر استوار کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ “گرین پاکستان انیشیٹو” کے تحت جدید تحقیق، ڈیجیٹل مانیٹرنگ، اور سمارٹ زراعت کے نظام نے کاشتکاروں کو بہتر فیصلے کرنے، پانی کے مؤثر استعمال، اور فصلوں کی بروقت دیکھ بھال میں مدد فراہم کی ہے۔

کاشتکاروں کی سہولت کے لیے “لِمز پاکستان” (LIMS Pakistan) پلیٹ فارم متعارف کرایا گیا ہے، جو سیٹلائٹ امیجری اور ڈیجیٹل ڈیٹا کی مدد سے فصلوں کی نگرانی اور زمین کی زرخیزی کے بارے میں حقیقی وقت کی معلومات فراہم کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی، “فان گرو” پروگرام کے ذریعے مویشیوں کی افزائش، دودھ اور گوشت کی پیداوار بڑھانے، اور جدید لائیوسٹاک مینجمنٹ کے طریقوں کو فروغ دیا جا رہا ہے۔

بلیو اکانومی کے فروغ کے لیے ایکوا کلچر منصوبوں پر بھی خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ ان منصوبوں کا مقصد آبی حیات کی افزائش، ماہی گیری کے جدید طریقوں کا نفاذ، اور سمندری وسائل کے بہتر استعمال کے ذریعے برآمدات میں اضافہ کرنا ہے۔

ایس آئی ایف سی نے مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے سرمایہ کاری کے نئے مواقع پیدا کیے ہیں، جن کے تحت “بی ٹو بی” ماڈل کے ذریعے براہِ راست سرمایہ کاری ممکن بنائی گئی ہے۔ یہ حکمتِ عملی نہ صرف نجی شعبے کو متحرک کر رہی ہے بلکہ زرعی معیشت میں شفافیت، خود کفالت، اور طویل المدتی ترقی کی بنیاد بھی رکھ رہی ہے۔

ماہرین کے مطابق، ایس آئی ایف سی کے اقدامات سے پاکستان کا زرعی شعبہ روایتی حدود سے نکل کر جدید، خود کفیل، اور برآمدی صلاحیت رکھنے والی معیشت کی جانب گامزن ہے—ایک ایسا ماڈل جو مستقبل کے معاشی استحکام کی ضمانت بن سکتا ہے۔