غزہ امن معاہدے پر دستخط: اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ کب شروع ہوگا؟

Calender Icon جمعرات 9 اکتوبر 2025

امریکا میں اسرائیل کے سفیر یحیئیل لیٹر نے کہا ہے کہ اسرائیل کی سلامتی کابینہ کا اجلاس آج منعقد ہو رہا ہے، جس میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی فہرست کی منظوری دی جائے گی۔ اس منظوری کے بعد 72 گھنٹوں کے اندر حماس کی جانب سے غزہ میں موجود باقی تمام زندہ اسرائیلی مغویوں کو رہا کیے جانے کا عمل شروع ہو جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق یحیئیل لیٹر نے کہا ہے کہ اگر یہ ٹائم لائن برقرار رہی تو دیگر اسرائیلی مغوی اتوار یا پیر تک رہا کیے جا سکتے ہیں۔

سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے اسرائیلی سفیر یحیئیل لیٹر نے کہا ہے کہ اسرائیل کو اُمید ہے کہ جنگ بندی مستقل طور پر جنگ کے خاتمے کا باعث بنے گی، تاہم اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ حماس معاہدے کی شرائط پر کس حد تک مکمل عمل کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ، ”ہمیں امید ہے کہ غزہ کے عوام اور اسرائیل کے لیے بھی یہ جنگ کے مکمل خاتمے اور غزہ کی تعمیر نو کی طرف لے جائے گا۔“

تاہم لیٹر نے خبردار کیا کہ یہ ابھی صرف پہلا مرحلہ ہے، اور ہمیں آئندہ چند دنوں میں دیکھنا ہوگا کہ آیا یہ مرحلہ مکمل طور پر نافذ ہوتا ہے یا نہیں۔

ادھر امریکی میڈیا کہنا ہے کہ غزہ امن معاہدے کے تحت ممکنہ طور پر ہفتہ یا اتور کو اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ متوقع ہے۔

اس حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ یرغمالیوں کو ممکنہ طورپر پیر کو رہا کیا جائے گا۔

حماس سے یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے پر دستخط کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلیفونک رابطہ کیا جس میں دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کو مبارکباد پیش کی ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم کہنا تھا کہ فوجی کارروائی، عظیم دوست اور اتحادی صدر ٹرمپ کی کوششوں کے ذریعے ہم اس اہم موڑ پر پہنچے ہیں۔