کمر درد ٹھیک کرنے کے لیے 8 زندہ مینڈک نگلنے والی خاتون کے ساتھ کیا ہوا؟

Calender Icon جمعرات 9 اکتوبر 2025

چین میں پیش آنے والے ایک انوکھے اور چونکانے والے واقعے نے عوام کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔ جب ایک 82 سالہ خاتون نے کمر درد کے علاج کے لیے آٹھ زندہ مینڈک نگل لیے، لیکن اس خطرناک اقدام نے ان کی زندگی کو شدید خطرے میں ڈال دیا۔

ساوتھ چائنا مارننگ پوسٹ کے مطابق، ژانگ نامی ایک خاتون طویل عرصے سے ہیرنی ایٹڈ ڈسک یعنی ریڑھ کی ہڈی کے جوڑوں میں خرابی کے باعث کمر درد میں مبتلا تھیں۔ کسی نے انہیں ایک روایتی دیسی ٹوٹکے کے طور پر مشورہ دیا کہ زندہ مینڈک نگلنے سے درد میں آرام آسکتا ہے۔

خاتون نے پہلے دن تین اور اگلے دن پانچ چھوٹے مینڈک نگل لیے، جن کا سائز ایک بالغ انسان کی ہتھیلی سے بھی چھوٹا تھا۔

شروع میں انہیں ہلکی تکلیف محسوس ہوئی، مگر چند دنوں بعد درد ناقابلِ برداشت ہو گیا۔ تب انہوں نے اپنے اہلِ خانہ کو حقیقت بتائی۔

جس کے بعد انہیں ژیجیانگ صوبے کے شہر ہانگژو کے ایک اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ اسپتال میں کیے گئے معائنے کے دوران ڈاکٹروں نے کینسر یا رسولی کے امکانات کو رد کر دیا، تاہم ان کے خون میں آکسی فِل خلیات کی غیر معمولی مقدار پائی گئی ،جو عام طور پر پرجیوی انفیکشن یا خون کی بیماریوں کا اشارہ ہوتی ہے۔

مزید ٹیسٹوں سے ثابت ہوا کہ خاتون کے جسم میں واقعی پرجیوی کیڑے موجود ہیں، جن میں سب سے خطرناک اسپارگینم نامی کیڑا تھا جو عام طور پر مینڈکوں یا سانپوں میں پایا جاتا ہے اور انسان کے جسم میں داخل ہو کر مسلز، دماغ اور آنکھوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

ایک ڈاکٹر نے میڈیا کو بتایا، ’زندہ مینڈک نگلنے سے مریض کے نظامِ ہضم کو شدید نقصان پہنچا ہے، اور اس کے جسم میں کئی اقسام کے پرجیوی داخل ہو چکے ہیں۔‘

ان کے بیٹے کے مطابق، ’میری والدہ نے آٹھ زندہ مینڈک نگل لیے۔ اب انہیں اتنا شدید درد ہے کہ وہ چل بھی نہیں سکتیں۔‘

دو ہفتوں کے طویل علاج کے بعد، ڈاکٹروں نے انفیکشن پر قابو پا لیا اور مریضہ کی حالت میں نمایاں بہتری آئی۔ انہیں اسپتال سے فارغ کر دیا گیا، مگر طبی ماہرین نے خبردار کیا کہ ایسے ”دیسی نسخے“ نہ صرف خطرناک ہیں بلکہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتے ہیں۔

اسی اسپتال کے سینئر معالج ڈاکٹر وو ژونگ وین کے مطابق، ایسے کیسز چین میں اب بھی وقتاً فوقتاً سامنے آتے رہتے ہیں۔

انہوں نے بتایا، ’ہم نے حالیہ برسوں میں ایسے کئی مریض دیکھے ہیں جو زندہ مینڈک کھاتے ہیں یا سانپ یا مچھلی کے پتّے کا استعمال کرتے ہیں، یا مینڈک کی کھال جلد پر لگاتے ہیں۔‘

ان کے مطابق زیادہ تر مریض بزرگ افراد ہوتے ہیں جو اپنی بیماریوں کے بارے میں کھل کر بات نہیں کرتے اور جب حالت بگڑ جاتی ہے تب ہی اسپتال آتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا، ’یہ خیال عام ہے کہ مینڈک کی کھال لگانے سے جلدی امراض ٹھیک ہو جاتے ہیں، مگر اس کی کوئی سائنسی بنیاد نہیں۔ الٹا یہ عمل خطرناک پرجیویوں کو جسم میں داخل ہونے کا موقع دیتا ہے، جو بینائی کو متاثر کرنے، دماغی انفیکشن اور حتیٰ کہ موت کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔‘

ڈاکٹر وو نے بتایا کہ اسی صوبے میں ایک اور واقعہ میں چھ ماہ کی بچی کو سیسے کا زہر چڑھ گیا، جب اس کی ماں نے ایگزیما کے علاج کے لیے انٹرنیٹ پر ملا ایک ”ٹوٹکا“ آزمایا۔

خاتون نے اپنے ہاتھ کو لیڈ ایسیٹیٹ محلول میں بھگو کر بچی کی جلد پر چھوا، جس سے سیسہ اس کے جسم میں منتقل ہو گیا۔

طبی ماہرین کے مطابق، زندہ جانوروں یا غیر پکے گوشت کے استعمال سے پرجیوی انفیکشن، معدے کی خرابی، اور اعضاء کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہوتا ہے۔

ماہرین نے عوام سے اپیل کی ہے کہ کسی بھی غیر روایتی یا غیر سائنسی علاج سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں۔