سینئر اداکارہ ندا ممتاز نے پہلی بار اپنے ساتھ پیش آنے والے ایک سنگین واقعے پر بات کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ وہ ایک مرتبہ موت کے قریب پہنچ گئی تھیں، لیکن اپنے بچوں کی خاطر زندگی کی جنگ جیت گئیں۔
ندا ممتاز نےایک ٹی وی پروگرام میں شرکت کے دوران بتایا کہ وہ اپنی زندگی کے ایک ایسے مشکل مرحلے سے گزریں جب وہ تقریباً مرنے کے قریب تھیں۔
انہوں نے واقعے کی تفصیل بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ، میں اس واقعے کی تفصیل کبھی نہیں بتاؤں گی، یہ بہت ذاتی اور تکلیف دہ ہے، لیکن میں موت کے قریب تھی۔
ندا ممتاز نے بتایا کہ اس مشکل وقت میں ان کے بچے، خصوصاً بیٹی، ان کے لیے سب سے بڑی قوت ثابت ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ، میں بس اللہ کے سامنے ڈٹ گئی کہ مجھے زندگی دے تاکہ میں اپنے بچوں کے لیے جی سکوں۔ میں نے ہار نہیں مانی اور آخرکار اللہ نے مجھے دوبارہ کھڑا ہونے کی ہمت دی۔
ان کا کہنا تھا کہ قوت ارادی وہ طاقت ہے جو ہر عورت میں ہونی چاہیے، کیونکہ اس کے ذریعے آپ بڑے سے بڑے معرکے سر کر لیتے ہیں اور ویسے بھی ہرایک کی زندگی میں مشکلات آتی ہیں جس کاسامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ عام سی بات ہے۔
اس واقعے کے بعد ندا ممتاز نے نہ صرف اپنی صحت بحال کی بلکہ اداکاری میں بھی شاندار واپسی کی۔ آج بھی ٹی وی اسکرین پر سرگرم ہیں اور کئی کامیاب ڈراموں کا حصہ بن چکی ہیں۔
ندا ممتاز کا فنی سفر 1980 کی دہائی میں فلموں سے شروع ہوا۔ وہ اس دور میں لولی ووڈ کے مقبول چہروں میں شمار ہوتی تھیں۔ بعدازاں انہوں نے ٹیلی ویژن کا رخ کیا اور ”دل نہیں مانتا“، ”خیال“، ”خواب نگر“ اور دیگر مشہور ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔
ان کی بھانجی صدف کنول بھی پاکستان کی معروف ماڈل و اداکارہ ہیں۔