ٹرمپ غزہ جنگ رکوانے کے ماڈل کو یوکرین تنازع کے خاتمے کیلئے استعمال کریں، زیلنسکی

Calender Icon اتوار 12 اکتوبر 2025

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر زور دیا ہے کہ وہ مشرقِ وسطیٰ میں حاصل کی گئی اپنی سفارتی کامیابی کو یوکرین میں جاری تنازع کے خاتمے کے لیے ایک ماڈل کے طور پر استعمال کریں، زیلینسکی نے کہا کہ اگر ایک جنگ روکی جا سکتی ہے تو ’دیگر جنگیں بھی روکی جا سکتی ہیں‘۔

نجی اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق یہ اپیل دونوں رہنماؤں کے درمیان ایک ٹیلی فونک گفتگو کے دوران سامنے آئی، یوکرینی صدر کا یہ مطالبہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب ایک دن قبل ماسکو نے کیف سمیت 10 خطوں میں اہم توانائی کے ڈھانچے پر بڑے پیمانے پر حملہ کیا تھا۔

زیلنسکی نے فیس بک پر لکھا کہ صدر ٹرمپ سے گفتگو بہت مثبت اور نتیجہ خیز قرار رہی، اگر ایک خطے میں جنگ روکی جا سکتی ہے تو یقینی طور پر دیگر جنگیں بھی روکی جا سکتی ہیں، جن میں روس-یوکرین کی جنگ بھی شامل ہے۔

یہ اپیل ایسے وقت میں آئی ہے جب یوکرین کو بڑھتی ہوئی تشویش ہے کہ روس کے ساتھ اس کا تقریباً 3 سال پرانا تنازع بین الاقوامی ایجنڈے سے پسِ منظر میں جا رہا ہے، کیوں کہ غزہ کے بحران اور دیگر عالمی تنازعات نے توجہ اپنی جانب مبذول کر لی ہے۔

گزشتہ چند مہینوں سے سفارتی پیش رفت رکی ہوئی ہے، اور دونوں فریق ایک دوسرے پر مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کے الزامات لگا رہے ہیں۔
دونوں رہنماؤں کے تعلقات فروری کے بعد سے نمایاں طور پر بہتر ہوئے ہیں، جب وہ وائٹ ہاؤس میں ایک مشہور مگر تناؤ سے بھرپور ملاقات کے دوران آمنے سامنے آئے تھے۔

اس کے بعد سے ٹرمپ کا رویہ ماسکو کے خلاف زیادہ سخت ہو گیا، جب کہ وہ یوکرین کے لیے ہمدردی کا اظہار کر رہے ہیں۔

ستمبر میں انہوں نے ’ٹروتھ سوشل‘ پر لکھا تھا کہ کییف کو یورپ اور نیٹو کی مدد سے اپنا تمام قبضہ شدہ علاقہ واپس لینا چاہیے۔

امریکی خاتونِ اول میلانیا ٹرمپ نے جمعے کو کہا تھا کہ انہوں نے روس کی جانب سے اغوا کیے گئے یوکرینی بچوں کی رہائی ممکن بنائی ہے، جب کہ انہوں نے ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ ایک غیر معمولی خفیہ رابطہ قائم کیا تھا۔

بجلی بحال
دوسری جانب، ہنگامی عملے نے جمعہ کی رات روسی ڈرون اور میزائل حملے کے بعد یوکرین کے کئی حصوں میں بجلی بحال کر دی، روس نے توانائی کے ڈھانچے کو نشانہ بنایا تھا اور کییف سمیت بڑے علاقوں کو اندھیرے میں ڈبو دیا تھا، ساتھ ہی پانی کی فراہمی بھی معطل کر دی تھی۔

یوکرینی حکام کے مطابق ان حملوں میں کم از کم 5 افراد ہلاک ہوئے اور جنوبی اوڈیسا کے علاقے میں بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی تھی۔

روس نے 2022 میں یوکرین پر حملے کے بعد سے ہر سردیوں میں توانائی کے نظام کو نشانہ بنایا ہے، جس سے لاکھوں گھروں کو بجلی اور حرارت سے محروم کر دیا گیا اور پانی کی فراہمی میں خلل پیدا ہوا، کییف کا کہنا ہے کہ یہ ایک کھلا جنگی جرم ہے۔

روس کا مؤقف ہے کہ وہ عام شہریوں کو نشانہ نہیں بنا رہا، بلکہ یوکرین اپنی فوجی سرگرمیوں کے لیے انہی توانائی مراکز کا استعمال کرتا ہے۔

دریں اثنا مقامی حکام کے مطابق یوکرینی ڈرون حملوں میں روس میں 2 افراد ہلاک ہوئے، دونوں ممالک نے حالیہ مہینوں میں ایک دوسرے پر امن مذاکرات کو تعطل میں ڈالنے کے الزامات لگائے ہیں۔

روس نے کییف اور اس کے یورپی اتحادیوں پر الزام لگایا ہے کہ وہ واشنگٹن کے ساتھ امن مذاکرات کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
یوکرین اور یورپی ممالک کا کہنا ہے کہ روس صرف وقت حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ وہ مزید یوکرینی علاقے پر قبضہ کر سکے۔

روس نے فروری 2022 میں یوکرین پر مکمل حملہ کیا، جسے اس نے خصوصی فوجی آپریشن قرار دیا تھا، جس کا مقصد ملک کو غیر مسلح کرنا اور نیٹو کی توسیع کو روکنا تھا۔

کیف اور اس کے یورپی اتحادیوں کا کہنا ہے کہ یہ ایک غیر قانونی زمینی قبضہ ہے، جس میں ہزاروں عام شہری اور فوجی ہلاک ہو چکے ہیں اور وسیع پیمانے پر تباہی پھیلی ہے۔

روس کی سرحد کے قریب لڑاکا طیاروں کی پرواز
برطانیہ نے ہفتے کو کہا کہ 2 رائل ایئر فورس کے طیاروں نے امریکی اور نیٹو افواج کے ساتھ رواں ہفتے ایک 12 گھنٹے کی مشن پرواز کی، جس میں روس کی سرحد کی نگرانی کی گئی، یہ اقدام روسی ڈرون اور طیاروں کی نیٹو فضائی حدود میں حالیہ دراندازیوں کے پس منظر میں کیا گیا۔

وزیرِ دفاع جان ہیلی نے کہا کہ یہ ہمارے امریکی اور نیٹو اتحادیوں کے ساتھ ایک اہم مشترکہ مشن تھا، یہ نہ صرف ہماری افواج کی آپریشنل آگاہی کو بڑھانے میں مدد دیتا ہے بلکہ پیوٹن اور ہمارے مخالفین کے لیے نیٹو اتحاد کا ایک طاقتور پیغام بھی بھیجتا ہے۔