جنرل اسمبلی کے دوران نیویارک میں غیر قانونی الیکٹرانکس ضبط، امریکی حکام کا دعویٰ

Calender Icon منگل 23 ستمبر 2025

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے دوران امریکی خفیہ اداروں نے نیویارک میں ایک غیر قانونی اور مشتبہ الیکٹرانک نیٹ ورک پکڑنے کادعویٰ کیاہے ، جسے حکام نے قومی سلامتی کے لیے فوری خطرہ قرار دیا ہے۔

امریکی سیکریٹ سروس کے مطابق، یہ نیٹ ورک ایسے حساس مقامات کے قریب سرگرم تھا، جہاں دنیا بھر سے اعلیٰ سطح کے رہنما جنرل اسمبلی اجلاس میں شریک ہو رہے تھے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق یہ نیٹ ورک جنرل اسمبلی کے مقام سے تقریباً 35 میل (56 کلومیٹر) کے دائرے میں کام کر رہا تھا — اور اسی مقام پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی خطاب کرنے والے ہیں۔

سنگین سیکیورٹی خطرہ
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ جدید نیٹ ورک ریاستی سطح کے خطرناک عناصر اور جرائم پیشہ گروہوں کے درمیان خفیہ مواصلاتی رابطوں کے لیے استعمال ہو رہا تھا۔
ایک سینئر امریکی افسر نے بتایا کہ کارروائی کے دوران مختلف مقامات سے  300 سے زائد “سم سرورز” 1 لاکھ سے زائد فعال اور غیر فعال سم کارڈز برآمد کیے گئے، جنہیں تحویل میں لے لیا گیا ہے۔

نیٹ ورک کے ممکنہ استعمال

حکام کے مطابق، یہ الیکٹرانک نیٹ ورک ایسے آلات پر مشتمل تھا جو موبائل فون کے ٹاورز کو مفلوج کر سکتے تھے،  خفیہ اور محفوظ رابطے کے لیے استعمال ہو رہے تھے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نگرانی سے بچنے کے لیے ڈیزائن کیے گئے تھے

فوری ردِعمل

سیکریٹ سروس نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ نیٹ ورک سیکیورٹی آپریشنز کے لیے فوری خطرہ بن چکا تھا اور اگر بروقت کارروائی نہ کی جاتی تو یہ ممکنہ طور پر ڈیجیٹل حملوں یا حساس معلومات کی چوری جیسے جرائم میں استعمال ہو سکتا تھا۔

پس منظر

یہ کارروائی ایک ایسے وقت میں عمل میں لائی گئی جب نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر عالمی رہنماؤں کی آمد کے باعث سیکیورٹی انتہائی سخت تھی۔ حکام اس بات پر بھی غور کر رہے ہیں کہ آیا اس نیٹ ورک کے پیچھے کسی غیر ملکی ریاست یا منظم گروہ کا ہاتھ ہے۔