ایران اور روس نے توانائی کے شعبے میں بڑی شراکت داری کرتے ہوئے 25 ارب ڈالر مالیت کے ایک اہم معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں، جس کے تحت ایران میں چار نئے ایٹمی بجلی گھر تعمیر کیے جائیں گے۔
یہ معاہدہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران پر اقوام متحدہ کی ممکنہ پابندیوں کی بحالی کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔
معاہدے کی تفصیلات
ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق، معاہدہ ایران کی توانائی کمپنی “ہرمز” اور روس کی ریاستی جوہری توانائی کارپوریشن “روساٹم” کے درمیان طے پایا ہے۔ یہ نئے ایٹمی پلانٹس ایران کے سیریک اور ہرمزگان کے علاقوں میں تعمیر کیے جائیں گے، اور ہر ایک کی پیداواری گنجائش 1,255 میگاواٹ ہو گی۔
فی الحال ایران کے پاس صرف ایک فعال ایٹمی بجلی گھر موجود ہے، جو بوشہر میں واقع ہے اور صرف 1,000 میگاواٹ بجلی پیدا کرتا ہے — جو کہ ملک کی توانائی کی مجموعی ضروریات کا ایک معمولی حصہ ہے۔
منصوبے کی ٹائم لائن اور تناظر
معاہدے میں فی الحال ان بجلی گھروں کی تعمیر کی مدت یا تکمیل کی تاریخ کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔ البتہ یہ پیش رفت ایک حساس وقت پر ہوئی ہے، کیونکہ مغربی ممالک — خاص طور پر برطانیہ، فرانس اور جرمنی — کا کہنا ہے کہ ایران 2015 کے جوہری معاہدے (JCPOA) کی شرائط پر عمل نہیں کر رہا۔
ان ممالک نے گزشتہ ماہ ایران پر دوبارہ پابندیاں نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا، جن میں سے کچھ پابندیاں آئندہ چند دنوں میں نافذ العمل ہو سکتی ہیں۔
مغربی خدشات، ایرانی مؤقف
مغربی ممالک طویل عرصے سے ایران پر ایٹم بم بنانے کی خفیہ کوششوں کا الزام عائد کرتے رہے ہیں، تاہم ایران ان الزامات کو سختی سے مسترد کرتا آیا ہے اور اپنے ایٹمی پروگرام کو پرامن مقاصد کے لیے ضروری قرار دیتا ہے۔
ایران کا مؤقف ہے کہ وہ توانائی بحران سے نمٹنے اور صنعتی ترقی کے لیے جوہری توانائی کو ایک اہم ذریعہ سمجھتا ہے، اور یہ معاہدہ اسی حکمت عملی کا حصہ ہے۔
امریکا کی علیحدگی اور حالیہ کشیدگی
یاد رہے کہ امریکا نے 2018 میں ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے یکطرفہ طور پر علیحدگی اختیار کر لی تھی، جس کے بعد ایران نے بھی مرحلہ وار اپنی ذمہ داریوں سے پیچھے ہٹنا شروع کر دیا تھا۔
2025 کے وسط میں ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدہ صورت حال کے نتیجے میں ایک 12 روزہ جنگ بھی چھڑ چکی ہے، جس میں امریکا نے بھی کچھ وقت کے لیے شمولیت اختیار کی، اور اس دوران تہران اور واشنگٹن کے درمیان جاری مذاکرات بھی معطل ہو گئے۔ اس سے قبل 1993 میں بھی دونوں ممالک کے درمیان معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت بوشہر ایٹمی بجلی گھر کی تعمیر ممکن ہوئی تھی، جو اب ملک کا واحد فعال ایٹمی پلانٹ ہے۔
ایران اور روس کے درمیان 25 ارب ڈالر کا ایٹمی بجلی گھروں کا معاہدہ

