چینی الیکٹرک کار کی رفتار نے دنیا کی تیز ترین گاڑی ’بُگاٹی‘ کا ریکارڈ توڑ دیا

Calender Icon اتوار 28 ستمبر 2025

گاڑیوں کی دنیا میں صدیوں سے بُگاٹی (Bugatti) کا نام ہمیشہ ’اسپیڈ کے بادشاہ‘ کے طور پر لیا جاتا رہا ہے۔ یورپ کی یہ مشہور کمپنیاں تیز ترین کاریں بنانے میں سب سے آگے تھیں اور ان کا انجن طاقت کا دوسرا نام تھا۔ لیکن اب ایک نیا اور طاقتور کھلاڑی میدان میں آ گیا ہے، اور وہ بھی ایک الیکٹرک کار۔

چین کی بڑی کار کمپنی بی وائی ڈی کے لگژری برانڈ یانگ وانگ نے اپنی نئی ہائپر کار یو 9 ایکسٹریم (U9 Xtreme) کے ساتھ یہ ثابت کر دیا ہے کہ مستقبل پٹرول کا نہیں بلکہ بجلی کا ہے۔ انہوں نے جرمنی کے ایک ٹریک پر اپنی کار کو تقریباً 496 کلومیٹر فی گھنٹہ کی ناقابل یقین رفتار پر دوڑا کر بُگاٹی کا عالمی ریکارڈ توڑ دیا ہے۔

چینی کار کا کمال: پرانے انجن پر ٹیکنالوجی کی جیت
بُگاٹی کی کاریں اتنی تیز اس لیے تھیں کہ ان میں بہت بڑا W16 انجن لگا ہوتا تھا جو ہزاروں ہارس پاور کی طاقت پٹرول جلا کر پیدا کرتا تھا۔ یہ پرانی اور بہت زیادہ تیل خرچ کرنے والی ٹیکنالوجی تھی۔ اس کے مقابلے میں، یانگ وانگ یو 9 ایکسٹریم میں کوئی پٹرول انجن نہیں ہے۔ یہ مکمل طور پر ایک الیکٹرک گاڑی ہے جو بی وائی ڈی کی خاص بیٹری ٹیکنالوجی اور طاقتور الیکٹرک موٹرز سے چلتی ہے۔

اس کی زبردست رفتار کا اصل راز ایک جدید سافٹ ویئر اور سمارٹ سسٹم ہے، یہ سسٹم گاڑی کے سسپنشن اور ہوا کو کاٹنے کی صلاحیت کو انتہائی تیزی سے کنٹرول کرتا ہے، جس کی وجہ سے اتنی زیادہ رفتار پر بھی کار مکمل طور پر مستحکم رہتی ہے۔ یہ مقابلہ اب صرف انجن کی طاقت کا نہیں رہا، بلکہ یہ الگورتھم، سیمی کنڈکٹرز، اور جدید بیٹری سسٹم کی برتری ثابت کرتا ہے۔


یہ ایک عام ریکارڈ نہیں بلکہ ایک بڑا اشارہ ہے۔ یہ کامیابی چینی کار ساز کمپنیوں کی بڑھتی ہوئی طاقت کو ظاہر کرتی ہے جو اب صرف عام گاڑیاں نہیں، بلکہ دنیا کی سب سے جدید ٹیکنالوجی پر مبنی بہترین کاریں بھی بنا رہے ہیں۔ گاڑیوں کی دنیا میں طاقت اور شہرت کا مرکز بدل رہا ہے۔ جہاں یورپ نے پیٹرول انجنوں کے زور پر نام کمایا، وہاں چین نے بیٹری اور سافٹ ویئر کی مدد سے سب کو حیران کر دیا ہے۔

بُگاٹی کا تاج ہمیشہ رفتار کا تھا، اور وہ تاج اب ایک چینی الیکٹرک کار کے پاس چلا گیا ہے۔ جی ہاں دنیا کی تیز ترین کار اب ایک الیکٹرک گاڑی ہے، اور اسے چین نے بنایا ہے، یہ یورپ کی پرانی اور روایتی کار کمپنیوں کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔

یہ ریکارڈ اس بات کا عندیہ ہے کہ مستقبل میں سپرکارز اب صرف انجن کی آواز پر نہیں بلکہ بیٹری، ٹیکنالوجی اور سافٹ ویئر پر چلیں گی۔ اور اس میدان میں چین دنیا کو حیران کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔