جنرل اسمبلی میں پاکستان کا بھرپور مؤقف، بھارتی مندوب ہال چھوڑ کر چلا گیا

Calender Icon اتوار 28 ستمبر 2025

  اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں پاکستان نے ایک مرتبہ پھر بھارت کے بے بنیاد الزامات کو منطقی، مدلل اور ٹھوس انداز میں مسترد کر دیا۔ پاکستان کے سیکنڈ سیکرٹری برائے امورِ خارجہ، محمد راشد نے اجلاس سے خطاب میں بھارت کو خطے میں دہشت گردی، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور ریاستی جبر کا اصل ذمہ دار قرار دیا۔
محمد راشد نے اپنی تقریر میں کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 90 ہزار سے زائد قیمتی جانوں کی قربانی دی ہے، جو کہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ حقیقت ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان دنیا بھر میں امن کے فروغ اور دہشتگردی کے خاتمے کے لیے بین الاقوامی برادری کا قابلِ اعتماد اور مضبوط شراکت دار ہے۔
انہوں نے بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بار بار جھوٹ بولنے سے حقیقت نہیں بدلی جا سکتی۔ دراصل، دہشت گردی کا سب سے بڑا مرتکب وہی ملک ہے جو خود کو دوسروں پر برتر سمجھتا ہے، اور اپنی بالادستی کی خواہش میں پورے خطے کو عدم استحکام کا شکار کر رہا ہے۔
سیکنڈ سیکرٹری نے بھارت کو ایک ایسے ملک کے طور پر بیان کیا جو غیرقانونی طور پر علاقوں پر قابض ہے، جہاں نہتے عوام پر ظلم و ستم کیا جاتا ہے، اور ان کے بنیادی انسانی حقوق پامال کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سرحد پار دہشتگرد نیٹ ورکس چلا کر پاکستان کے اندر اور باہر پراکسی عناصر کے ذریعے کارروائیاں کرتا ہے۔ اس کی زندہ مثال بھارتی نیوی کے حاضر سروس افسر اور خفیہ ایجنسی کے ایجنٹ کلبھوشن یادو کی گرفتاری ہے، جو پاکستان میں دہشتگردی کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔
محمد راشد نے پہلگام واقعے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے اس واقعے کا الزام بغیر کسی ثبوت یا تحقیقات کے پاکستان پر عائد کر دیا، جو اس کی پرانی روایت ہے۔ تاہم، پاکستان نے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف اس واقعے کی مذمت کی بلکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے دیگر ارکان کے ساتھ مل کر ایک آزاد، غیر جانب دار اور شفاف تحقیقات کی پیشکش بھی کی۔ افسوس کہ بھارت آج تک کوئی قابلِ اعتبار ثبوت پیش نہیں کر سکا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پہلگام واقعے کو جواز بنا کر بھارت نے بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے 7 سے 10 مئی کے دوران پاکستان پر جارحیت کی، جس میں 54 بے گناہ شہری شہید ہوئے، جن میں 15 بچے اور 13 خواتین شامل تھیں۔
محمد راشد نے اپنی تقریر کے اختتام پر کہا کہ ترقی، امن اور خوشحالی کے لیے خلوصِ نیت، باہمی احترام، کھلے مکالمے اور سفارت کاری کی ضرورت ہے — وہ اصول جنہیں پاکستان ہمیشہ مقدم رکھتا آیا ہے۔ اگر بھارت واقعی امن کا خواہاں ہے تو اسے بھی اسی راستے کو اختیار کرنا ہوگا۔

پاکستان کے مؤثر اور دوٹوک مؤقف نے نہ صرف سچائی کو اجاگر کیا بلکہ بھارتی مندوب کو بوکھلاہٹ میں مبتلا کر دیا، جو خطاب کے دوران ہی فون پر کسی سے بات کرتا نظر آیا اور پھر شدید پریشانی کے عالم میں ہال چھوڑ کر چلا گیا۔ یہ مناظر دنیا نے دیکھے — اور یہ اس سچ کی گواہی تھے، جو زبان سے نہیں، عمل سے بولا جاتا ہے۔