قاتلانہ حملے میں زخمی ہونے والے سینیئر صحافی امتیاز میر انتقال کرگئے

Calender Icon اتوار 28 ستمبر 2025

کراچی کے علاقے ملیر میں ایک ہفتہ قبل قاتلانہ حملے میں زخمی ہونے والے سینیئر صحافی اور اینکر پرسن امتیاز اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔
پولیس اور خاندانی ذرائع کے مطابق نجی ٹی وی چینل کے سینئر صحافی اور اینکرپرسن، جن پر 21 ستمبر کی رات ملیر کے کالا بورڈ کے قریب ان کی گاڑی پر مسلح حملہ کیا گیا تھا، اتوار کی رات ایک نجی اسپتال میں علاج کے دوران زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کر گئے۔
21 ستمبر بروز اتوار امتیاز میر اپنے دفتر سے قائدآباد میں واقع گھر جا رہے تھے۔ ان کی گاڑی ان کے بڑے بھائی محمد صالح چلا رہے تھے جب دو موٹرسائیکلوں پر سوار چھ حملہ آوروں نے قومی شاہراہ پر ان کی گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔
امتیاز میر کے منہ اور سینے پر کئی گولیاں لگی تھیں اور انہیں لیاقت نیشنل اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ حملے میں ان کے بڑے بھائی بھی معمولی زخمی ہوئے تھے۔
 ان کے بھائی ریاض علی، جو اس کیس کے مدعی ہیں، نے اتوار کی رات ڈان نیوز کو بتایا کہ ان کے بھائی علاج کے دوران جاں بحق ہو گئے ہیں۔
 تھانہ سعودآباد، جس کی حدود میں یہ واقعہ پیش آیا تھا، کے ایس ایچ او عتیق الرحمٰن نے بھی صحافی کی موت کی تصدیق کردی۔
پولیس نے ایک شخص اور اس کے بیٹوں کے خلاف صحافی پر قاتلانہ حملے کا مقدمہ درج کیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ یہ واقعہ جیکب آباد کی تحصیل ٹھل میں زمین کے تنازع کا شاخسانہ معلوم ہوتا ہے۔
 ایک کم معروف عسکریت پسند گروپ نے بھی اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی لیکن پولیس نے اسے ناقابل اعتبار قرار دیا تھا۔
دریں اثنا، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ایک بیان میں امتیاز میر کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا اور آئی جی سندھ پولیس کو ہدایت کی کہ قاتلوں کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔
 وزیراعلیٰ نے عزم ظاہر کیا کہ ’ امتیاز میر کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔‘ انہوں نے کہا کہ مرحوم صحافی کی میڈیا میں خدمات کو یاد رکھا جائے گا۔
 وزیراعلیٰ کے ترجمان عبدالرشید چنا کے مطابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ ’ حکومت اس کیس کو منطقی انجام تک پہنچائے گی‘۔