کانگوکے سابق صدر جوزف کابلا کو فوجی عدالت نے قتلِ محبت اور بغاوت کے الزامات پر سزائے موت سنا دی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سزائے موت لیفٹیننٹ جنرل جوزف موتومبو قاتلائی کی سربراہی میں قائم فوجی عدالت نے سنائی۔
سزائے موت سنائے جانے کے وقت سابق صدر جوزف کابلا عدالت میں موجود نہیں تھے اور تاحال وہ نامعلوم مقام پر روپوش ہیں۔ تاہم خیال ظاہر کیا جا رہا ہے وہ شاید روانڈا میں ہیں۔ ابھی یہ بھی واضح نہیں ہے کہ کابلا کو کس طرح اور کب تک گرفتار کرکے لایا جائے گا۔
ان پر روانڈا کے حمایت یافتہ M23 باغیوں کی پشت پناہی کا الزام بھی تھا۔ اس باغی گروپ نے مشرقی کانگو کے وسیع علاقے پر قبضہ کرلیا ہے۔
جوزف کابلا نے 2001 سے 2019 تک تقریباً 20 برس تک حکمرانی کی اور 2023 سے خودساختہ جلاوطنی اختیار کیے ہوئے ہیں۔
سکیورٹی فورسز کا دعویٰ ہے کہ خود ساختہ جلاوطن جوزف کابلا نے حال ہی ان علاقوں کا دورہ کیا جہاں باغیوں نے اپنا تسلط قائم کرلیا ہے۔ یاد رہے کہ سابق صدر کے خلاف فوجی عدالت میں کارروائی رواں برس جولائی میں شروع کی گئی تھی جو ان کی غیر موجودگی میں جاری رہی۔
سزائے موت پانے والے کانگو کے سابق صدر کو متعدد سنگین الزامات کا سامنا تھا جن میں، غداری، بغاوت، جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم ، قتل، جنسی زیادتی اور تشدد شامل ہیں۔ ادھر سابق صدر کابلا اور ان کی جماعت نے فوجی عدالت کو ’’ظلم کا ہتھیار‘‘ اور اس فیصلے کو سیاسی بدعنوانی اور مخالفین کی آواز دبانے کی کوشش قرار دیا۔
کانگو، سابق صدر جوزف کابلا کو بغاوت کے الزامات پر سزائے موت سنا دی گئی

