فلپائن کے وسطی حصے میں 6.9 شدت کے زلزلے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 70 ہوگئی جب کہ 140 سے زائد زخمی ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امدادی کاموں کے درمیان لاشیں ملنے کا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ سب سے متاثرہ صوبے سیبو میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی جس کے شہر بوگو میں سب سے زیادہ ہلاکتیں 20 ہوئیں۔
قریبی علاقوں میڈیَلِن، تابیولان اور سان ریمیگیو میں بھی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ سان ریمیگیو میں ایک اسپورٹس کمپلیکس اور ایویکوایشن سینٹر کی چھت گرنے سے 7 افراد ہلاک ہوئے جن میں محکمہ فائر بریگیڈ اور کوسٹ گارڈ کے اہلکار بھی شامل تھے۔
زلزلے نے تاریخی ورثے کو بھی نقصان پہنچایا۔ سینٹس پیٹر اینڈ پال چرچ اور 139 سالہ پرانا چرچ دانبانتایان مکمل طور پر منہدم ہوگئے۔ درجنوں رہائشی عمارتیں بھی ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔ اسپتال مریضوں سے بھر گئے ہیں۔ ہر طرف تباہی کے مناظر ہیں۔ اب بھی درجنوں افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
بجلی کا نظام بھی درہم برہم ہو کر رہ گیا۔ سیبو کے شہر بوگو میں ہرطرف ایمبولینسوں کو سائرن بجاتے سڑکوں پر دیکھا گیا۔
سان ریمیگیو کے نائب میئر الفی رینس نے کہا کہ بارش مسلسل ہو رہی ہے، بجلی غائب ہے اور پانی کی شدید کمی ہے۔ ہمیں فوری امداد کی ضرورت ہے۔
یہ زلزلہ مقامی وقت کے مطابق رات 9:59 بجے آیا جس کا مرکز بوگو سٹی، صوبہ سیبو کے شمال مشرق میں 12 میل کے فاصلے پر تھا۔
زلزلے کی گہرائی صرف 10 کلومیٹر تھی جسے ماہرین سطحی زلزلہ قرار دیتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ جانی اور مالی نقصان زیادہ ہوا ہے۔
فلپائن انسٹی ٹیوٹ آف وولکینولوجی اینڈ سیسمولوجی (Phivolcs) نے ابتدائی طور پر سونامی وارننگ جاری کی تھی، تاہم بدھ کی صبح یہ وارننگ ہٹا دی گئی۔
یاد رہے کہ فلپائن دنیا کے خطرناک ترین خطے “پیسفک رنگ آف فائر” میں واقع ہے جہاں روزانہ کی بنیاد پر چھوٹے بڑے زلزلے آتے رہتے ہیں۔ یہی خطہ آتش فشانی سرگرمیوں کا بھی مرکز ہے۔
حکومت اور اقوام متحدہ کے اشتراک سے مقامی آبادی کو قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے آگاہی اور تربیت دی جاتی ہے۔ تاہم اس زلزلے نے ایک بار پھر ملک میں ہنگامی صورت حال سے نمٹنے میں کمزوری اور قدرتی آفات کے سامنے بے بسی کو نمایاں کر دیا۔
فلپائن کے خوفناک زلزلے میں ہلاکتوں کی تعداد 70 ہوگئی


مزید خبریں
تازہ ترین
اوتھل میں ٹریفک حادثہ،چھ مسافر جاں بحق،17 زخمی
1 گھنٹے قبل