— آزاد کشمیر میں جاری عوامی احتجاجی تحریک کے تناظر میں وفاقی حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے پہلے مرحلے میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، جس کے تحت موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز کی بحالی سمیت 90 فیصد معاملات پر اتفاق ہو چکا ہے۔
بنیادی سہولتیں بحال
مذاکرات کے ابتدائی دور میں عوامی ایکشن کمیٹی نے سب سے پہلے مواصلاتی سروسز کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا، جسے وفاقی حکومت کے نمائندوں نے تسلیم کر لیا۔ موبائل کمپنیوں کو سروسز بحال کرنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔
کور قیادت کے پہنچنے کا انتظار
مذاکراتی عمل کے تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے ایکشن کمیٹی کے نمائندگان نے واضح کیا کہ حتمی بات چیت ایکشن کمیٹی کی کور قیادت کے مظفرآباد پہنچنے کے بعد ہی ممکن ہوگی۔ اس وقت راولاکوٹ اور میرپور ڈویژن سے آنے والے قافلے راستے میں ہیں، جن کی قیادت کور کمیٹی کے سینئر ارکان کر رہے ہیں۔
مذاکرات کا دوسرا دور کب ہوگا؟
اگلا مرحلہ: مذاکرات کا دوسرا مرحلہ جمعہ، دن 12 بجے مظفرآباد میں متوقع ہے۔
عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنما شوکت نواز میر ابتدائی گفتگو کے بعد دھیرکوٹ روانہ ہو گئے ہیں تاکہ کور ممبران کو بریف کیا جا سکے اور دوسرے مرحلے کے لیے مشاورت کی جا سکے۔
وفاقی وفد میں کون کون شامل ہے؟
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی خصوصی ہدایت پر اسلام آباد سے مظفرآباد پہنچنے والے 7 رکنی اعلیٰ سطح وفد میں شامل شخصیات رانا ثناءاللہ، احسن اقبال، سردار یوسف، قمر زمان کائرہ، سابق صدر آزاد کشمیر مسعود خان دیگر سینئر حکام، وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق بھی ان مشاورتی ملاقاتوں میں شریک ہیں۔
احتجاج، مطالبات اور حکومتی ردعمل
عوامی ایکشن کمیٹی نے مہنگائی، بنیادی سہولتوں کی کمی اور دیگر عوامی مسائل کے خلاف لانگ مارچ اور احتجاجی تحریک کا اعلان کیا تھا۔ اس دوران مختلف علاقوں میں موبائل اور انٹرنیٹ سروسز معطل کر دی گئی تھیں تاکہ مظاہروں کو محدود رکھا جا سکے۔
عوامی مطالبات میں بنیادی سہولتوں کی فوری بحالی، روزمرہ ضروریات کی قیمتوں میں کمی ،بہتر گورننس اور شفافیت شامل ہیں
وزیراعظم پاکستان کی اپیل
وزیراعظم شہباز شریف نے آزاد کشمیر میں جاری صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پرامن احتجاج ہر شہری کا آئینی حق ہے، مگر عوامی فضا کو نقصان پہنچانے سے گریز کیا جائے۔
انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو صبر و تحمل کی تلقین کی
عوامی جذبات کے احترام پر زور دیا
متاثرہ خاندانوں کو امداد دینے اور پرتشدد واقعات کی شفاف تحقیقات کی ہدایت جاری کی
مثبت پیش رفت، مگر ابھی کام باقی ہے
حکومتی حلقوں اور تجزیہ کاروں کے مطابق، مذاکرات میں ابتدائی کامیابی مثبت اشارہ ہے، لیکن حتمی فیصلے تبھی ممکن ہیں جب عوامی ایکشن کمیٹی کی مکمل قیادت مذاکرات کی میز پر موجود ہوگی۔