اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کمیٹی نے افغان طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی، پر عائد سفری پابندی کو عارضی طور پر معطل کر دیا ہے، جس کے بعد وہ 9 سے 16 اکتوبر کے درمیان بھارت کا دورہ کر سکتے ہیں۔ بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق اگر یہ دورہ طے پاتا ہے تو یہ طالبان حکومت کے کسی اعلیٰ عہدیدار کا 2021 میں افغانستان پر طالبان کے دوبارہ کنٹرول کے بعد بھارت کا پہلا سرکاری دورہ ہوگا۔
پابندیوں کے باوجود سفارتی نرمی
امیر خان متقی ان طالبان رہنماؤں میں شامل ہیں جو اقوامِ متحدہ کی پابندیوں کی فہرست میں موجود ہیں۔ ان پر سفری پابندیوں کے علاوہ اثاثے منجمد کرنے جیسے اقدامات بھی لاگو ہیں۔ تاہم اقوام متحدہ بعض اوقات سفارتی مقاصد کے تحت عارضی نرمی فراہم کرتا ہے، اور یہ اقدام اسی زمرے میں آتا ہے۔
افغان حکومت نے ابھی تک متقی کے ممکنہ بھارتی دورے کی باقاعدہ تصدیق نہیں کی، لیکن بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ نئی دہلی افغان انتظامیہ سے مسلسل رابطے میں ہے اور 31 اگست کو آنے والے زلزلے کے بعد بھارت نے افغانستان کو امداد بھی فراہم کی ہے۔
سفر سے پہلے ماسکو میں علاقائی ملاقاتیں متوقع
رپورٹس کے مطابق، امیر خان متقی بھارت کے سفر سے قبل روس کا دورہ کریں گے، جہاں وہ افغانستان کے حوالے سے ایک علاقائی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ اس اجلاس میں روس، چین، ایران، پاکستان، بھارت اور وسطی ایشیا کے دیگر ممالک کے نمائندے شریک ہوں گے، اور افغانستان کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
طالبان حکومت کے لیے اہم سفارتی موقع
افغان سیاسی تجزیہ کار حکمت اللہ حکمت کے مطابق، بھارت کا یہ متوقع دورہ طالبان حکومت کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے۔ ان کا کہنا ہے، “افغانستان کو نہ صرف اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، بلکہ عالمی سطح پر سیاسی و سفارتی قبولیت حاصل کرنا بھی ناگزیر ہو چکا ہے۔”
ابھی تک صرف روس نے طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا ہے۔ بھارت نے 2021 میں کابل میں اپنا سفارت خانہ بند کر دیا تھا، تاہم ایک سال بعد انسانی امداد کی تقسیم کو منظم کرنے کے لیے ایک تکنیکی مشن دوبارہ فعال کیا گیا۔
افغان وزیر خارجہ پر سفری پابندی میں عارضی نرمی، بھارت کا ممکنہ دورہ اہم پیشرفت قرار

