اسرائیلی فوج کے انخلا اور جنگ بندی کی شرط پر تمام یرغمالیوں کی رہائی کیلیے تیار ہیں؛ حماس

Calender Icon ہفتہ 4 اکتوبر 2025

حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ 20 نکاتی غزہ امن منصوبے پر اپنا جواب ثالثوں کے پاس جمع کرادیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹرمپ کے 20 نکاتی غزہ امن منصوبے حماس نے یہ مختصر ردعمل اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جاری کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق حماس کا باضابطہ اور تفصیلی جواب چند گھنٹوں میں متوقع ہے۔ جواب کے لیے صدر ٹرمپ نے حماس کو اتوار 6 بجے تک کا وقت دیا تھا۔

حماس نے بیان میں کہا کہ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے پر اپنی آمادگی کی توثیق کرتے ہیں لیکن فوری طور پر ثالثی ممالک کے ذریعے اس معاہدے پر مزید مذاکرات کے خواہ ہیں۔

حماس نے شرط عائد کی کہ اگر اسرائیل غزہ جنگ ختم کرے اور اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا یقینی بنائے تو ہم بھی تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو چاہے وہ زندہ ہوں یا ہلاک ہوچکے۔ رہا کردیں گے۔

حماس کا کہنا ہے کہ وہ غزہ حکومت ایک آزاد فلسطینی ماہرین (ٹیکنوکریٹس) پر مشتمل عبوری ادارے کو منتقل کرنے پر تیار ہیں بشرطیکہ یہ ادارہ “فلسطینی قومی اتفاق رائے اور عرب و اسلامی حمایت” کی بنیاد پر تشکیل پائے۔

حماس کا مزید مطالبہ ہے کہ ٹرمپ منصوبے میں غزہ کے مستقبل اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق سے متعلق دیگر امور کا فیصلہ ایک جامع فلسطینی قومی فریم ورک کے تحت ہو۔

حماس کے بقول اس فریم ورک میں تمام فلسطینی دھڑوں کو شامل کیا جانا چاہیے اور حماس بھی “ذمہ دارانہ کردار” ادا کرے گی۔

حماس نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ غزہ سے متعلق تمام فیصلے متعلقہ بین الاقوامی قوانین اور قراردادوں کے مطابق کیے جائیں۔

یاد رہے کہ آج ہی صدر ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ اگر غزہ امن منصوبے پر حماس نے اتوار کی شام 6 بجے تک جواب نہیں دیا تو سب مارے جائیں گے۔