سابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے دورِ حکومت میں ان کے آبائی ضلع ڈیرہ غازی خان میں ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے معاملات میں 131 ملین روپے (تقریباً 13 کروڑ روپے) کی مالی بے ضابطگی سامنے آ گئی ہے۔
آڈیٹر جنرل کی 2021-22 کی رپورٹ کے مطابق، ڈیرہ غازی خان ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کی جانب سے کئی اہم ریکارڈز آڈٹ ڈیپارٹمنٹ کو فراہم نہیں کیے گئے۔ ان میں ملازمین کی بھرتیوں سے متعلق دستاویزات، پے سرٹیفکیٹس، سروس بکس، ریگولیشن بکس اور دیگر اہم فائلیں شامل ہیں۔
ریکارڈ کی عدم فراہمی پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اظہار برہمی
بارہا مطالبے کے باوجود جب ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا تو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی تھری نے کمپنی کے رویے پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ کمیٹی کے چیئرمین احمد اقبال کا کہنا تھا کہ جب اتنا اہم ریکارڈ ہی دستیاب نہیں، تو پورے معاملے پر شکوک پیدا ہونا فطری بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھی جانچنا ہوگا کہ کہیں یہ ملازمین “گھوسٹ” (فرضی) تو نہیں۔
معاملہ اینٹی کرپشن کو بھیجنے کا عندیہ
چیئرمین کمیٹی نے خبردار کیا کہ اگر ایک ہفتے میں تمام مطلوبہ ریکارڈ فراہم نہ کیا گیا تو کیس اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ کو بھیج دیا جائے گا تاکہ مکمل تحقیقات ہو سکیں۔
ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا اعلان
اس موقع پر سیکرٹری لوکل گورنمنٹ شکیل احمد نے بتایا کہ کمپنی میں گزشتہ عرصے میں کئی چیف ایگزیکٹو آفیسرز (سی اوز) تبدیل ہوتے رہے ہیں، جس کی وجہ سے انتظامی بے ترتیبی بڑھی۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ جو بھی اس بدانتظامی کا ذمہ دار پایا گیا، اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
عثمان بزدار کے دورِ حکومت میں 13 کروڑ روپے کی مالی بے ضابطگی کا انکشاف

