جنیوا: وفاقی وزیر برائے سیفران، امور کشمیر اور گلگت بلتستان، انجینئر امیر مقام نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کی 76ویں ایگزیکٹو کمیٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ جبری نقل مکانی کے بڑھتے ہوئے مسئلے پر قابو پانے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کرے۔
انجینئر امیر مقام نے کہا کہ دنیا بھر میں 13 کروڑ سے زائد افراد بے گھر ہیں، اور تنازعات، تشدد اور ماحولیاتی آفات نقل مکانی کی بڑی وجوہات ہیں۔ انہوں نے یو این ایچ سی آر کی عالمی خدمات کو قابلِ تعریف قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان پناہ گزینوں کی واپسی کے لیے یو این ایچ سی آر کی معاونت کا خواہشمند ہے۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ پاکستان گزشتہ 40 سال سے تقریباً 40 لاکھ افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کر رہا ہے۔ چیلنجز کے باوجود پاکستان نے انسانی ہمدردی کے اصولوں کو برقرار رکھا اور پناہ گزینوں کو تعلیم، صحت اور روزگار کی سہولیات فراہم کیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثرہ ممالک میں سرفہرست ہے اور حالیہ تباہ کن سیلابوں نے لاکھوں افراد کو بے گھر کیا۔ انہوں نے کلائمٹ ریزیلینٹ فنڈ کے فوری آغاز کا مطالبہ کیا۔
انجینئر امیر مقام نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے 90 ہزار جانوں کی قربانی دی اور 150 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان برداشت کیا۔ انہوں نے زور دیا کہ پناہ گزینوں کی محفوظ اور باعزت واپسی سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ میزبان ممالک کے لیے بروقت فنڈنگ اب تک مکمل طور پر فراہم نہیں ہو سکی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان انسانی بحرانوں کے پائیدار حل کے لیے پرعزم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی معیشت کو دہشت گردی کیخلاف جنگ سے 150 ارب ڈالر کا نقصان ہوا جبکہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان نے 90 ہزار سے زیادہ جانوں کی قربانی دی