نیویارک (ویب ڈیسک) اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ فلسطین اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسائل کیے بغیر امن ممکن نہیں، اقوام متحدہ مسائل کے حل کے لیے آگے آئے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں نوآبادیاتی نظام کے خاتمہ سے متعلق کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عاصم افتخار نے دنیا کی توجہ فلسطین اور جموں و کشمیر کے عوام کو درپیش غیر ملکی قبضے اور ان کے خودارادیت کے حق سے محرومی کی جانب مبذول کروائی ہے۔
پاکستانی مندوب نے عالمی برادری پر زور دیا کہ 21ویں صدی میں کسی بھی قسم کی نوآبادیاتی یا قابض طاقت کی گنجائش نہیں ہونی چاہئے، نوآبادیاتی نظام کا خاتمہ صرف ماضی کا باب نہیں، بلکہ آج بھی دنیا کے کئی خطے ایسے ہیں جہاں اقوام غیر ملکی تسلط کا سامنا کر رہی ہیں، جن میں فلسطین اور مقبوضہ جموں و کشمیر سرفہرست ہیں۔
انہوں نے اسرائیلی بمباری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دو برسوں میں 66,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، اسرائیل نے بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کو پامال کیا ہے، سکول، ہسپتال اور رہائشی عمارتیں جان بوجھ کر تباہ کی گئیں جبکہ امدادی کارکنوں اور صحافیوں کو نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے زور دیا کہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت کے بغیر ممکن نہیں، 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر ایک خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام اور القدس الشریف کو دارالحکومت بنانا ضروری ہے۔
پاکستانی مندوب نے بھارتی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ تنازع اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر سب سے پرانا حل طلب مسئلہ ہے، سلامتی کونسل کی قراردادیں واضح طور پر ایک غیر جانبدارانہ رائے شماری کے ذریعے مسئلہ کشمیر کے حل کا تقاضا کرتی ہیں، جسے بھارت مسلسل نظرانداز کر رہا ہے۔
انہوں نے 5 اگست 2019 کے بھارتی اقدامات کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کی یکطرفہ کوششیں سلامتی کونسل کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہیں اور ان کا کوئی قانونی جواز نہیں۔
عاصم افتخار نے دنیا کو بتایا کہ مقبوضہ کشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکریت زدہ علاقہ بن چکا ہے جہاں 9 لاکھ سے زائد بھارتی فوجی تعینات ہیں، ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیاں، تشدد اور حراستیں معمول بن چکی ہیں، کشمیری قیادت قید میں ہے، اور کئی رہنما دورانِ حراست جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ بھارت مقبوضہ وادی میں آبادیاتی تبدیلی کے لیے ایک منصوبہ بند کوشش کر رہا ہے، جس کے تحت غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹس دیے جا رہے ہیں اور کشمیریوں کی زمینوں پر قبضہ کیا جا رہا ہے، یہ ہندوتوا نظریے کے تحت ایک مسلم اکثریتی علاقے کو ہندو اکثریتی علاقے میں تبدیل کرنے کی کوشش ہے۔
خطاب کے اختتام پر پاکستانی مندوب نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا راستہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل سے ہو کر گزرتا ہے، امن ناانصافی یا حقوق کی پامالی کی بنیاد پر قائم نہیں ہو سکتا، اقوام متحدہ اپنی قراردادوں پر عملدرآمد یقینی بنائے اور مقبوضہ اقوام کو ان کا جائز حق دلوائے۔