لاہو(نیوز ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ نے موبائل فونز سمز کی غیر قانونی فروحت سے متعلق کیس میں پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کا جواب مسترد کر دیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں موبائل فونز سمز کی غیر قانونی فروحت سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے پی ٹی اے کا جواب مسترد کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی اے کو آئندہ سماعت پر جواب جمع کروانے کی ہدایت کر دی۔
عدالت نے این سی سی آئی اے ڈائریکٹر حشمت کمال کو بھی مزید تفصیلات کے ساتھ پیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا یہ اسپیشل سبجیکٹ ہے آپ مزید ریسرچ کریں۔
دوران سماعت عدالتی حکم پر ڈائریکٹر این سی سی آئی اے حشمت کمال سمیت دیگر افسران پیش ہوئے۔ ڈی جی این سی سی آئی اے نے بتایا کہ ہم نے 58 ہزار سے زائد غیر قانونی سمز برآمد کیں، ملوث 183 افراد کو گرفتار اور مقدمات درج کیے گے۔
جسٹس علی ضیاء باجوہ نے کہا کہ دور دراز گاؤں اور گلی محلوں میں سمز فروحت ہو رہی ہیں، این سی سی اے کو مشکلات کا سامنا ہے اس کے باوجود ملزمان کے خلاف کارروائیاں کیں۔
عدالت نے پی ٹی اے کے وکیل سے استفسار کیا کہ کریمنل لوگوں کو آپ نے سمز دی ہیں، مجھے سمیت کورٹ میں ہر کھڑے بندے کو بینظیرانکم سپورٹ پروگرام کا میسج آیا ہوگا، پی ٹی اے غیر قانونی طریقے سے سمز کی فروخت روکنے میں ناکام ہوگئی۔
عدالت نے وکیل سے سوال کیا کہ کیا آپ نے کسی موبائل کمپنی کو شوکاز یا کوئی کارروائی نہیں کی؟
جسٹس علی ضیا باجوہ نے غیر قانونی سمز فروحت کیس میں ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت کی، مزید سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی گئی۔