کراچی (نیوز ڈیسک) حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کو دو سال مکمل ہو چکے ہیں اور اس تباہ کن واقعے نے اسرائیل کے داخلی اور خارجی محاذوں پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔ غیر ملکی امور کے تجزیہ کاروں کا متفقہ خیال ہے کہ ان حملوں نے اسرائیل کو دو بنیادی طریقوں سے بدل ڈالا ہے، مگر ایک کلیدی مسئلہ وہیں کا وہیں کھڑا ہے۔ سب سے پہلی اور سب سے بڑی تبدیلی اسرائیل کے سلامتی کے پرانے تصور کی مکمل تباہی ہے۔ یہ نظریہ برسوں سے قائم تھا کہ حماس کو معاشی ترغیبات اور محاصرے کے ذریعے کنٹرول کیا جا سکتا ہے، لیکن سرحد پر موجود جدید ترین ٹیکنالوجی، مضبوط باڑ اور انٹیلی جنس سسٹم کی ناکامی نے اس تصور کو پاش پاش کر دیا۔ اس دفاعی ناکامی نے اسرائیلی عوام کا اپنی سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ پر اعتماد توڑ دیا ہے اور اب اسرائیلی پالیسی کا مقصد حماس کو محض قابو میں رکھنا نہیں، بلکہ اس کی عسکری اور حکومتی صلاحیتوں کو مکمل طور پر ختم کرنا ہے۔دوسری اہم تبدیلی اسرائیل کے اندرونی سیاسی منظر نامے میں آئی ہے۔ اگرچہ حملے کے بعد قومی یکجہتی کی فضا قائم ہوئی، لیکن یہ دیرپا ثابت نہ ہو سکی۔ وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور سیکورٹی حکام کو عوامی سطح پر بڑے پیمانے پر تنقید کا سامنا ہے اور بڑے احتجاجی مظاہرے حکومت کے خلاف سیاسی عدم استحکام کا باعث بن رہے ہیں۔ اس کے نتیجے میں ملک کی تمام تر توجہ داخلی جھگڑوں سے ہٹ کر قومی سلامتی اور یرغمالیوں کی واپسی پر مرکوز ہو گئی ہے۔
حماس کےحملے نے اسرائیلی عوام کا سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ پر اعتماد توڑ دیا

