مہنگائی بڑھ سکتی ہے، رواں ماہ شرح سود میں کمی کا امکان نہیں، گورنر اسٹیٹ بینک

Calender Icon بدھ 8 اکتوبر 2025

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے گورنر جمیل احمد نے عندیہ دیا ہے کہ آئندہ 27 اکتوبر کو ہونے والے مالیاتی پالیسی کے اعلان میں شرحِ سود میں کمی کا امکان نہیں ہے، کیونکہ مہنگائی کے حوالے سے غیر یقینی صورتِ حال اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ جاری مذاکرات اس فیصلے پر اثرانداز ہو سکتے ہیں۔

نجی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق امریکی جریدے ’بلومبرگ‘ کو انٹرویو میں گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ پالیسی ریٹ میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کا انحصار آئی ایم ایف کے مذاکرات کے نتائج اور حالیہ سیلاب کے معاشی اثرات پر ہوگا۔

جمیل احمد نے کہا کہ مہنگائی عارضی طور پر 2026 کے اوائل میں ایس بی پی کے درمیانی مدت کے ہدف 5 سے 7 فیصد سے تجاوز کر سکتی ہے، تاہم موجودہ اور اگلے مالی سال کے دوران اوسطاً یہ اسی دائرے میں رہنے کی توقع ہے۔

تجزیہ کاروں اور آزاد ماہرینِ معیشت نے بھی شرحِ سود میں کمی کے امکان کو مسترد کیا ہے، کیونکہ حالیہ مہنگائی میں اضافہ اور مرکزی بینک کا محتاط رویہ قلیل مدتی نمو کے بجائے مجموعی معاشی استحکام کو ترجیح دیتا ہے، ستمبر میں مہنگائی 3 فیصد سے بڑھ کر 5.6 فیصد تک پہنچ گئی تھی، جس کی ایک بڑی وجہ سیلاب سے پیدا ہونے والے خلل تھے۔

ایس بی پی کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے اپنی گزشتہ میٹنگ میں شرحِ سود کو برقرار رکھا تھا، جو اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ مہنگائی کے دباؤ کے بارے میں خدشات بدستور موجود ہیں، اگرچہ مئی 2025 سے اب تک عمومی رجحان نسبتاً مستحکم رہا ہے، اس دوران مہنگائی کافی حد تک قابو میں تھی، لیکن مرکزی بینک نے احتیاط کو ترجیح دی۔

آئی ایم ایف مذاکرات اور مہنگائی کا منظرنامہ
عالمی بینک نے منگل کے روز جاری کردہ رپورٹ میں پاکستان کی جی ڈی پی کی شرحِ نمو مالی سال 2026 کے لیے 2.6 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے، جو ڈھانچہ جاتی مشکلات اور جاری معاشی اصلاحات کے باعث محدود توقعات کو ظاہر کرتا ہے۔

جمیل احمد نے بلومبرگ کو بتایا کہ ایس بی پی نے گزشتہ 3 سال میں انٹربینک مارکیٹ سے تقریباً 20 ارب ڈالر خرید کر اپنے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کیا ہے، یہ ایک سوچا سمجھا اقدام تھا، اگر یہ خریداری نہ کی جاتی تو ہماری پوزیشن بالکل مختلف ہوتی۔

تجارت پر بات کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ پاکستانی ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کو امریکی خریداروں کی جانب سے بڑھتی ہوئی دلچسپی دیکھنے کو مل رہی ہے، حالانکہ ان کی مصنوعات پر 19 فیصد ٹیرف عائد ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی ٹیکسٹائل مصنوعات پر امریکا میں 50 فیصد ٹیرف ہونے کے باعث پاکستان کے پاس برآمدات بڑھانے کا موقع موجود ہے، تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ مقامی پیداوار کے بلند اخراجات اس موقع سے مکمل طور پر فائدہ اٹھانے میں ایک بڑی رکاوٹ ہیں۔

برآمد کنندگان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگرچہ امریکی منڈی میں مواقع موجود ہیں، لیکن موجودہ 19 فیصد ٹیرف (جو 10 فیصد کی بنیادی شرح کے علاوہ ہے) کے باعث بڑھتی ہوئی لاگت اور توانائی کے اخراجات کے پیش نظر پاکستانی مصنوعات کی مسابقت متاثر ہو رہی ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ اگرچہ یہ موقع موجود ہے، لیکن برآمدکنندگان کو عالمی تجارتی تبدیلیوں سے مکمل طور پر فائدہ اٹھانے میں کچھ وقت اور پالیسی تعاون درکار ہوگا۔