سول ہسپتال کوئٹہ نے اس الزام کی سختی سے تردید کی ہے کہ ہسپتال کے عملے نے مردہ خانہ سے لاشوں کی حوالگی کے بدلے مرحومین کے لواحقین سے پیسے طلب کیے۔
نجی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق منگل کے روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر عبد الہادی کاکڑ نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ یہ ہسپتال اور اس کے مردہ خانے کے عملے کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی ’ایک کوشش‘ ہے۔
ڈاکٹر عبدالہادی کاکڑ نے کہا کہ سول ہسپتال کے کسی بھی عملے کے رکن کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ اس نے لواحقین سے پیسے وصول کیے ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اندرونی تحقیقات سے معلوم ہوا کہ یہ شخص ہسپتال کا ملازم نہیں تھا، بلکہ ایک فلاحی تنظیم سے وابستہ رضاکار تھا، متعلقہ تنظیم نے اس کی خدمات ختم کر دی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وزیرِ صحت بخت کاکڑ کی ہدایت پر کی جانے والی تحقیقات میں بھی ہسپتال کے عملے کی کسی قسم کی شمولیت ثابت نہیں ہوئی۔
اس صورتحال کے پیشِ نظر ہسپتال انتظامیہ نے فلاحی تنظیموں کی سرگرمیوں کو منظم کرنے کے لیے نئے ضابطہ کار (ایس او پیز) تیار کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے، ڈاکٹر عبدالہادی کاکڑ نے مزید بتایا کہ متعلقہ فلاحی تنظیم کی خدمات کو عارضی طور پر معطل کر دیا گیا ہے، جب تک کہ نئے ضابطہ کار نافذ نہیں ہو جاتے۔
واضح رہے کہ غیر ملکی میڈیا نے 30 ستمبر کو کوئٹہ میں دھماکے کے بعد مرنے والے ایک شخص کے ورثا کے حوالے سے الزام عائد کیا تھا کہ ان سے لاشوں کی حوالگی کے لیے ہسپتال میں پیسے طلب کیے گئے تھے۔