کیمسٹری کے نوبل انعام 2025 کا اعلان کر دیاگیا، فلسطینی نژاد سائنسدان عمر المونہ بھی شامل

Calender Icon بدھ 8 اکتوبر 2025

اسٹاک ہوم (سویڈن): رائل سویڈش اکیڈمی آف سائنسز نے کیمسٹری کے میدان میں انقلابی تحقیق کے اعتراف میں نوبل انعام 2025 کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ اعزاز تین ممتاز سائنسدانوں — عمر المونہ (Omar M. Yaghi)، سوسومو کیٹاگاوا (Susumu Kitagawa) اور رچرڈ روبسن (Richard Robson) — کو مشترکہ طور پر دیا گیا ہے۔ ان کی تحقیق میٹل آرگینک فریم ورکس (MOFs) پر مبنی ہے، جو کیمیائی سائنس کو نئی جہتیں عطا کرنے والا ایک اہم سنگ میل ہے۔ نوبل کمیٹی کے چیئرمین ہینر لنکے نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ “یہ سائنسدانوں نے کیمسٹری کے لیے نئی تخلیق کی ہیں، جو ماحولیاتی مسائل سے لے کر دواؤں کی تیاری تک متعدد شعبوں میں انقلاب برپا کر سکتے ہیں۔”

 

یہ اعلان اسٹاک ہوم میں رائل سویڈش اکیڈمی کے تاریخی ہال میں کیا گیا، جہاں دنیا بھر کے سائنسدانوں، صحافیوں اور مبصرین نے لائیو سٹریمنگ کے ذریعے اس لمحے کا مشاہدہ کیا۔ نوبل انعام کی تقریب روایتی طور پر دسمبر میں اسٹاک ہلم میں منعقد ہوتی ہے، جہاں فاتحین کو میڈل، ڈپلوما اور تقریباً 11 ملین سویڈش کرون (تقریباً 10 لاکھ ڈالر) کی نقد رقم عطا کی جاتی ہے۔

نوبل فاتحوں میں سب سے زیادہ توجہ فلسطینی نژاد امریکی سائنسدان عمر المونہ کو حاصل ہوئی ہے، جو یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، برکلے میں پروفیسر ہیں۔ المونہ، جو فلسطین کے نجد کے علاقے سے تعلق رکھتے ہیں، نے کیمسٹری کے میدان میں اپنی جڑیں فلسطینی ورثے سے جوڑی ہیں اور ان کی تحقیق کو “امن اور پائیداری کی تلاش” قرار دیا ہے۔ رائل سویڈش اکیڈمی کے مطابق، المونہ نے MOFs کی بنیاد رکھی، جو ایک قسم کے نینو پیمانے کے مواد ہیں جو دھاتوں اور آرگینک جزوؤں سے بنے ہوتے ہیں۔ یہ فریم ورکس اتنی چھوٹے سوراخوں والے ہوتے ہیں کہ ان میں گیسز جیسے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کیا جا سکتا ہے، جو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔

 

المونہ کی تحقیق کا آغاز 1990 کی دہائی میں ہوا، جب انہوں نے پہلی بار MOFs کو تیار کیا۔ آج تک، ان کی ایجاد پر مبنی ہزاروں نئی اقسام کی تخلیق ہو چکی ہے، جو پانی کی صفائی، دواؤں کی ترسیل اور ہائیڈروجن اسٹوریج جیسے شعبوں میں استعمال ہو رہی ہیں۔ المونہ نے ایک انٹرویو میں کہا، “میری تحقیق فلسطین کی زمین سے متاثر ہے، جہاں پانی اور وسائل کی کمی ایک مستقل چیلنج ہے۔ MOFs اسے حل کرنے کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔” ان کی فتح کو فلسطینی کمیونٹی میں ایک سنگ میل سمجھا جا رہا ہے، جہاں سائنس اور تعلیم کو آزادی کی جدوجہد کا حصہ قرار دیا جاتا ہے۔

دوسرے فاتح، جاپان کے سوسومو کیٹاگاوا، کیوٹو یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں، جنہوں نے MOFs کی لچک اور متحرک ساختوں پر تحقیق کی، جو مواد کو مختلف حالات میں تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ ان کی ایجادات نے MOFs کو عملی استعمال کے قابل بنایا، جیسے کہ آلودگی کو فلٹر کرنے والے فلٹرز۔

تیسرے فاتح، آسٹریلوی کیمسٹ رچرڈ روبسن، جو یونیورسٹی آف ایڈیلیڈ سے وابستہ تھے (حال ہی میں ریٹائر ہوئے)، کو MOFs کی ابتدائی کوریسپانڈنگ فریم ورکس کی دریافت کا کریڈٹ دیا جاتا ہے۔ ان کی 1990 کی دہائی کی تحقیق نے اس میدان کی بنیاد رکھی، جو آج کیمسٹری کی ایک نئی شاخ بن چکی ہے۔ نوبل کمیٹی نے ان تینوں کی مشترکہ کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ “یہ انعام کیمسٹری کو نئی حدود تک لے جانے والے تعاون کی علامت ہے۔”

نوبل انعام کی تاریخ میں، کیمسٹری کا یہ 117واں انعام ہے، جو 200 افراد کو ملا ہے (کچھ کو دو بار مل چکا ہے، جیسے فریڈرک سنگر اور بیری شارپس)۔

اعلان کے فوراً بعد، سائنسی برادری نے فاتحین کو مبارکباد دی۔ عمر المونہ کی فتح پر فلسطینی اتھارٹی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ “یہ نہ صرف سائنس کی فتح ہے بلکہ فلسطینی ذہانت کی عالمی سطح پر تسلیم ہے۔” امریکی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا نے خصوصی تقریب کا اعلان کیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ MOFs کی تحقیق مستقبل میں موسمیاتی بحرانوں، توانائی کی کمی اور صحت کے مسائل حل کرنے میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔ نوبل کمیٹی نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ انعام نوجوان سائنسدانوں کو نئی تحقیق کی ترغیب دے گا۔