’ہم پر لازم ہے جو ظلم ہوا اس کی تکرار کبھی نہ ہونے دیں‘، وزیراعظم کا غزم امن معاہدے پر ردعمل

Calender Icon جمعرات 9 اکتوبر 2025

وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے غزہ میں جنگ بندی اور امن معاہدے کے اعلان کو ’مشرقِ وسطیٰ میں دیرپا امن کے قیام کے لیے ایک تاریخی موقع‘ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’یہ وہ لمحہ ہے جب عالمی برادری کو انسانیت، انصاف اور امن کے مشترکہ مقاصد کے لیے متحد ہو جانا چاہیے۔‘

وزیراعظم نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’صدر ٹرمپ کی قیادت، ان کی ثابت قدمی اور امن کے لیے غیر متزلزل عزم نے اس تاریخی پیشرفت کو ممکن بنایا۔‘

شہباز شریف نے کہا کہ ’ٹرمپ کی سربراہی میں ہونے والے مذاکرات نے اس بات کو یقینی بنایا کہ غزہ کی زمین پر دو سال سے جاری خونریزی کا خاتمہ ہو۔‘

انہوں نے قطر، مصر اور ترکیہ کی قیادت کو بھی خراجِ تحسین پیش کیا، جنہوں نے انتھک سفارتی کوششوں سے اسرائیل اور حماس کے درمیان امن معاہدہ طے پانے میں بنیادی کردار ادا کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ’ان ممالک کے دانشمند اور ثابت قدم رہنماؤں نے ایک ایسی جدوجہد کی جس کا مقصد صرف امن نہیں بلکہ انصاف پر مبنی امن ہے۔‘


وزیراعظم نے فلسطینی عوام کی قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’دنیا کو اُن مظلوم فلسطینیوں کو سلام پیش کرنا چاہیے جنہوں نے ناقابلِ تصور مصائب کا سامنا کیا۔ ان پر جو ظلم ہوا، وہ تاریخ میں ایک سیاہ باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا، اور ہم سب پر لازم ہے کہ اس کی تکرار کبھی نہ ہونے دیں۔‘

وزیراعظم نے مسجدِ اقصیٰ میں حالیہ اشتعال انگیزیوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’دنیا کو قابض اور غیر قانونی آبادکاروں کو جواب دہ بنانا ہوگا۔ ایسے اقدامات صدر ٹرمپ کی امن کی کاوشوں کو کمزور کر سکتے ہیں، اس لیے عالمی ضمیر کو بیدار ہونا ہوگا۔‘

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’پاکستان اپنے برادر اسلامی ممالک اور عالمی شراکت داروں کے ساتھ مل کر مشرقِ وسطیٰ میں امن، سلامتی اور فلسطینی عوام کے وقار کے لیے کوششیں جاری رکھے گا۔ یہ امن صرف اسی صورت پائیدار ہو سکتا ہے جب یہ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں اور فلسطینی عوام کی امنگوں کے مطابق ہو۔‘

یاد رہے کہ گزشتہ رات اسرائیل اور حماس نے دو سال بعد جنگ بندی کے پہلے مرحلے پر دستخط کیے تھے، جس کا اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیا۔ معاہدے کے تحت اسرائیلی افواج طے شدہ حد تک غزہ سے انخلا کریں گی اور حماس تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو مرحلہ وار رہا کرے گی۔ قطر، مصر اور ترکیہ نے اس عمل میں ثالثی کا کردار ادا کیا تھا۔