’ٹرمپ اور ثالثوں کا تہہ دل سے شکریہ، لڑائی اب ہمیشہ کے لیے بند ہونی چاہیے‘: غزہ امن معاہدے پر عالمی ردعمل

Calender Icon جمعرات 9 اکتوبر 2025

اسرائیل اور حماس کے درمیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ امن منصوبے پر معاملات طے پا گئے ہیں جس کے بعد فریقین نے معاہدے کے پہلے مرحلے میں باصابطہ طور پرر دستخط بھی کر دیے ہیں۔

اس تاریخی معاہدے پر دنیا کے مختلف ممالک کے سربراہان کی جانب سے رد عمل سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے اس اقدام کو سراہتے ہوئے اسے بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ اسرائیل اور حماس نے غزہ میں جاری دو سالہ جنگ کے خاتمے کے لیے ان کے مجوزہ امن منصوبے کے تحت ایک طویل عرصے سے مطلوب جنگ بندی اور مغویوں کی رہائی کے معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔

صدر ٹرمپ کا پیغام
صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر کہا کہ، ”مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے بہت فخر محسوس ہو رہا ہے کہ اسرائیل اور حماس نے ہمارے امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر اتفاق کر لیا ہے۔“

انہوں نے کہا کہ ”اس کا مطلب یہ ہے کہ تمام مغوی بہت جلد رہا کر دیے جائیں گے، اور اسرائیل اپنی افواج کو متفقہ لائن تک واپس لے جائے گا۔ یہ مضبوط، پائیدار اور ہمیشہ کے لیے قائم رہنے والے امن کی طرف پہلا قدم ہے۔“

صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ، ”تمام فریقین کے ساتھ منصفانہ سلوک کیا جائے گا۔ یہ عرب و مسلم دنیا، اسرائیل، تمام ارد گرد کے ممالک اور امریکا کے لیے ایک عظیم دن ہے۔ ہم قطر، مصر اور ترکی کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے اس تاریخی اور بے مثال واقعے کو ممکن بنایا۔ مبارک ہیں وہ لوگ جو امن قائم کرتے ہیں!“

اسرائیلی وزیراعظم کا بیان
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے غزہ امن منصوبے پر بیان میں کہا کہ، ”یہ اسرائیل کے لیے ایک عظیم دن ہے۔ کل میں حکومت کا اجلاس بلاؤں گا تاکہ اس معاہدے کی منظوری دی جا سکے اور ہمارے تمام عزیز مغویوں کو گھر واپس لایا جا سکے۔“

انہوں نے مزید کہا کہ، ”میں ہمارے بہادر (اسرائیلی ڈیفنس فورسز) کے سپاہیوں اور تمام سیکیورٹی فورسز کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں اُنہی کی جرات اور قربانی کی بدولت ہم آج اس دن تک پہنچے ہیں۔“

نیتن یاہو نے کہا کہ، ”شروع سے میرا مؤقف واضح تھا کہ ہم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ہمارے تمام مغوی واپس نہ آ جائیں اور ہمارے تمام مقاصد حاصل نہ ہو جائیں۔“


حماس کا بیان
ادھر حماس نے بھی غزہ امن منصوبے میں اہم کامیابی پر ایک بیان میں کہا، ”ہم قطر، مصر اور ترکی میں اپنے بھائیوں اور ثالثوں کی کوششوں کی دل کی گہرائیوں سے قدر کرتے ہیں، اور ہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ان کوششوں کی بھی قدر کرتے ہیں جو انہوں نے جنگ کے مکمل خاتمے اور غزہ کی پٹی سے قبضے کے مکمل انخلاء کے لیے کی ہیں۔“

حماس نے مزید کہا کہ ،”ہم صدر ٹرمپ معاہدے کی ضامن ریاستوں، اور تمام عرب، اسلامی و بین الاقوامی فریقین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ قابض حکومت کو اس معاہدے کی مکمل پابندی پر مجبور کریں، اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ عمل درآمد سے گریز یا تاخیر نہ کرے۔“

حماس کا کہنا تھا کہ، ”ہم اپنے عظیم عوام کو سلام پیش کرتے ہیں غزہ میں، یروشلم، مغربی کنارے، وطن کے دیگر حصوں اور جلاوطنی میں جنہوں نے بے مثال عزت، جرات اور بہادری کا مظاہرہ کیا، اور ان فاشسٹ قبضے کے منصوبوں کا مقابلہ کیا جو ان کے قومی حقوق کو نشانہ بناتے تھے۔“

فسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے مزید کہا کہ۔ ”ہم اس بات کی یقین دہانی کراتے ہیں کہ ہمارے عوام کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، اور ہم اپنے وعدے پر قائم رہیں گے۔ جب تک آزادی، خودمختاری، اور قومی خود ارادیت حاصل نہیں ہو جاتی، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔“

قطر کی وزارتِ خارجہ کا ردعمل
ِ قطر کی وزارتِ خارجہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فاریم ایکس پر اعلان کیا ہے کہ آج رات غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے پہلے مرحلے کے تمام نکات اور ان پر عمل درآمد کے طریقۂ کار پر اتفاق ہو گیا ہے۔ یہ مرحلہ جنگ کے خاتمے، اسرائیلی مغویوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی، اور امدادی سامان کے داخلے کی راہ ہموار کرے گا۔ معاہدے کی تفصیلات بعد میں جاری کی جائیں گی۔


نریندر مودی کا ردعمل
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بھی غزہ امن منصوبے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ، “ ہم صدر ٹرمپ کے امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ یہ وزیر اعظم نیتن یاہو کی مضبوط قیادت کا بھی مظہر ہے۔

انہوں نے کہا کہ، “ہمیں اُمید ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ کے لوگوں کے لیے انسانی امداد میں اضافہ ان کے لیے دیرپا امن کی راہ ہموار کرے گا۔


برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق غزہ امن معاہدے پر برطانیہ کے وزیر اعظم کئیر اسٹارمر نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ، ”میں صدر ٹرمپ کے غزہ کے لیے امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر معاہدہ طے پانے کی خبر کا خیرمقدم کرتا ہوں۔“ یہ ایک ایسا لمحہ ہے جو دنیا بھر میں، بالخصوص مغویوں، ان کے اہلِ خانہ، اور غزہ کی عام شہری آبادی کے لیے گہرا اطمینان لے کر آئے گا جنہوں نے گزشتہ دو برسوں میں ناقابلِ تصور مصائب جھیلے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب ضروری ہے کہ اس معاہدے پر مکمل طور پر اور بلا تاخیر عمل کیا جائے، اور غزہ میں جان بچانے والی انسانی امداد پر عائد تمام پابندیاں فوری طور پر ختم کی جائیں۔ ہم تمام فریقین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے کیے گئے وعدوں پر قائم رہیں، جنگ کا خاتمہ کریں، اور اس تنازع کے منصفانہ و پائیدار حل اور طویل المدتی امن کے لیے مضبوط بنیاد رکھیں۔

اقوام متحدہ سیکرٹری جنرل کا ردعمل
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش نے معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ، ”میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ منصوبے کے تحت غزہ میں جنگ بندی اور مغویوں کی رہائی کے معاہدے کے اعلان کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ میں امریکا، قطر، مصر اور ترکی کی سفارتی کوششوں کو سراہتا ہوں جنہوں نے اس انتہائی ضروری پیش رفت کو ممکن بنایا۔“


انہوں نے تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ معاہدے کی مکمل پاسداری کریں اور کہا کہ تمام مغویوں کو باوقار طریقے سے رہا کیا جانا چاہیے۔ ایک مستقل جنگ بندی کو یقینی بنانا ہوگا۔ یہ لڑائی ہمیشہ کے لیے بند ہونی چاہیے۔“

نیوزی لینڈ کے وزیر خارجہ ونسٹن پیٹرز
نیوزی لینڈ کے وزیر خارجہ ونسٹن پیٹرز نے اپنے غزہ امن منصوبے پر ردعمل ظاہر کیا کہ، ”حماس کو تمام مغویوں کو رہا کرنا ہوگا اور اسرائیل کو اپنی افواج کو متفقہ لائن تک واپس بلانا ہوگا۔“


انہوں نے مزید کہا کہ “یہ دیرپا امن کی جانب ایک ضروری پہلا قدم ہے۔ ہم اسرائیل اور حماس پر زور دیتے ہیں کہ وہ مکمل حل کی جانب پیش رفت جاری رکھیں۔