پاکستان پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر حکومت سے علیحدگی کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے۔ یہ فیصلہ آزاد کشمیر پیپلز پارٹی کے صدر چوہدری محمد یاسین کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس میں کیا گیا۔ پارٹی رہنماؤں کے مطابق وزیراعظم انوارالحق کی حکومت کے ساتھ مزید اتحاد اب ممکن نہیں رہا۔
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کی مرکزی قیادت کا کہنا ہے کہ پارٹی خطے کی سب سے بڑی پارلیمانی جماعت ہے اور اب وہ آزاد کشمیر میں حکومت سازی کے لیے بھرپور کوشش کرے گی۔
چوہدری یاسین کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پارٹی اپنی آئندہ حکمتِ عملی طے کرنے کے لیے آج کراچی میں خصوصی اجلاس بلائے گی، جس کی صدارت چیئرمین بلاول بھٹو زرداری خود کریں گے۔
پارٹی ذرائع کے مطابق کراچی اجلاس میں یہ طے کیا جائے گا کہ آیا پیپلز پارٹی حکومت میں بیٹھے گی یا اپوزیشن کا کردار اپنائے گی۔ اگر حکومت سازی کی کوششیں کامیاب رہیں تو چوہدری یاسین وزارتِ عظمیٰ کے امیدوار ہوں گے۔
دوسری جانب، وفاقی سطح پر اتحادی جماعتوں کے درمیان سیاسی درجہ حرارت میں کمی آتی دکھائی دے رہی ہے۔ اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان لفظی جنگ کے بعد اب سیزفائر ہو گیا ہے۔ دونوں جماعتوں کی قیادت نے اپنے رہنماؤں کو بیان بازی سے باز رہنے کی ہدایت دے دی ہے۔
ذرائع کے مطابق نواب شاہ میں صدر آصف علی زرداری سے حکومتی وفد نے اہم ملاقات کی جس میں ملکی سیاسی معاملات پر تفصیلی مشاورت ہوئی۔ ملاقات میں فیصلہ کیا گیا کہ تمام اختلافات افہام و تفہیم سے حل کیے جائیں گے۔
حکومتی وفد نے وزیراعظم شہباز شریف کا خصوصی پیغام صدر زرداری کو پہنچایا۔ وفد میں اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق، نائب وزیرِاعظم اسحاق ڈار اور وزیرِ داخلہ محسن نقوی شامل تھے۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر میں پیپلز پارٹی کی علیحدگی اور وفاق میں مفاہمت کے اشارے، دونوں مل کر اس بات کی علامت ہیں کہ ملک میں سیاسی صف بندی ایک نئے دور میں داخل ہو رہی ہے — جہاں پرانے اتحاد ٹوٹ رہے ہیں اور نئی سیاسی بساط بچھائی جا رہی ہے۔