اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ اور کوآرڈینیٹر اطلاعات خیبرپختونخوا اختیار ولی نے آج ایک مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور خیبرپختونخوا کی موجودہ صورتحال پر کڑی تنقید کی۔ دونوں رہنماؤں نے پاک فوج کے شہداء کو خراج تحسین پیش کیا اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سکیورٹی فورسز کے کردار کو سراہا۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ “مادر وطن کا دفاع کرنے والے نڈر سپوتوں پر ہمیں فخر ہے۔ شہدائے وطن کو پوری قوم سلام پیش کرتی ہے۔” انہوں نے پاک فوج کے عزم اور جذبے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی سکیورٹی پالیسی اسلام آباد میں طے ہوتی ہے، نہ کہ کابل میں۔
عطاء اللہ تارڑ نے پی ٹی آئی کی خیبرپختونخوا میں 12 سالہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس عرصے میں صوبے میں دہشت گردی عروج پر رہی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ علی امین گنڈاپور کو دہشت گردوں کی سہولت کاری نہ کرنے کی سزا دی گئی، جبکہ سہیل آفریدی کو اسی مقصد کے لیے وزیراعلیٰ کے عہدے کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “جیل میں بیٹھے پی ٹی آئی کے بانی دہشت گردوں کے اسپانسر ہیں، اور مراد سعید کے قریبی ساتھی کو وزیراعلیٰ کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔”
دوسری جانب کوآرڈینیٹر اطلاعات خیبرپختونخوا اختیار ولی نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کو دو خواتین سے تنازع کی وجہ سے عہدے سے ہٹایا گیا۔ انہوں نے پی ٹی آئی پر الزام لگایا کہ اس کی پالیسیاں سوشل میڈیا کے ذریعے طے کی جاتی ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ “پی ٹی آئی خیبرپختونخوا سے شروع ہوئی تھی اور وہیں ختم ہو جائے گی۔” اختیار ولی نے سہیل آفریدی کو فوج مخالف تقاریر کے لیے جانا جانے والا شخص قرار دیا اور کہا کہ “عورتوں کی لڑائی میں پورے صوبے کو آگ میں نہیں جھونکنا چاہیے۔” انہوں نے مزید کہا کہ اگلے مرحلے میں سلمان اکرم راجہ اور بیرسٹر گوہر کو بھی فارغ کیا جائے گا۔
دونوں رہنماؤں نے پی ٹی آئی پر پاکستان کو بدنام کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ حکومت دہشت گردی کے خاتمے اور قومی سلامتی کے لیے پرعزم ہے۔