اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران اہم امور پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان افغانستان اور دیگر ممالک کے تعلقات کو دو خودمختار ریاستوں کا باہمی معاملہ سمجھتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کی واحد درخواست ہے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دی جائے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان اپنے عوام کے تحفظ کے لیے سرحدی علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں کرتا ہے، جو مصدقہ انٹیلی جنس کی بنیاد پر احتیاط اور درستگی سے انجام دی جاتی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان افغانستان کی خودمختاری کا احترام کرتا ہے اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے مکالمے اور تعاون کو ترجیح دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کے باوجود پاکستان نے ہمیشہ سفارت کاری کو فوقیت دی ہے۔
شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستانی حکام نے افغان حکام پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) جیسے گروہ خطے کے امن و استحکام کے لیے مشترکہ خطرہ ہیں، اور ان سے نمٹنے کے لیے اجتماعی اقدامات ناگزیر ہیں۔
امریکی سرمایہ کاری سے نئی بندرگاہ کی تعمیر کے حوالے سے گردش کرنے والی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ یہ محض تجاویز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات باہمی احترام اور مثبت روابط کے اصولوں پر مبنی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کی اولین ترجیح معیشت کا استحکام اور قومی سلامتی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ اسلامی اور عرب ممالک کا ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہونا خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے امریکہ کے زیر اہتمام امن عمل کو خوش آمدید کہا ہے اور امید ظاہر کی کہ جنگ بندی مستقل اور نیک نیتی پر مبنی ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ فلسطینیوں سمیت تمام مسلم ممالک نے جنگ بندی کی حمایت کی ہے۔
شفقت علی خان نے انکشاف کیا کہ پاکستان نے صدر ٹرمپ کو امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد کیا تھا، کیونکہ انہوں نے کشیدگی کم کرنے میں اہم اور تعمیری کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسی بنیاد پر پاکستان نے صدر ٹرمپ کی نامزدگی کی حمایت کی۔
ترجمان نے آخر میں زور دیا کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بین الاقوامی تعاون کو فروغ دے گا۔