افغان وزیر خارجہ بھارت جا کر بھارتی زبان بولنے لگے، پاکستان کیخلاف سخت بیان

Calender Icon جمعہ 10 اکتوبر 2025

نئی دہلی: افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے جمعہ کو ہندوستان کی سرکاری دورے کے دوران ایک پریس بریفنگ میں پاکستان کے خلاف سخت الفاظ میں بیان دیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ افغان سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں کی جائے گی، جو پاکستان کے الزامات پر ایک واضح طنز سمجھا جا رہا ہے۔

متوقی نے پاکستان کی جانب سے افغان سرحد پار فضائی حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ “افغانوں کی ہمت کی آزمائش نہ کی جائے”۔ انہوں نے مزید کہا، “اگر کوئی ایسا کرنا چاہے تو سوویت یونین، امریکہ اور نیٹو سے پوچھ لے، تاکہ وہ بتا سکیں کہ افغانستان کے ساتھ ایسے کھیل کھیلنا اچھا نہیں ہے۔” یہ بیان پاکستان کی حالیہ کارروائیوں پر براہ راست تنقید ہے، جو طالبان حکومت کے مطابق “غیر متوقع، تشدد آمیز اور اشتعال انگیز” عمل ہیں۔

افغان وزیر خارجہ نے پاکستان کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں کوئی دہشت گرد گروہ فعال نہیں ہے، نہ ہی لشکر طیبہ یا جیش محمد جیسے گروہوں کو پناہ دی جا رہی ہے۔ انہوں نے پاکستان سے ثبوت پیش کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ گزشتہ چار سالوں میں افغانستان نے دہشت گردی کے خلاف کامیاب اقدامات کیے ہیں۔ متقی نے زور دیا کہ افغانستان ہندوستان کو قریبی دوست سمجھتا ہے اور دونوں ممالک باہمی احترام، تجارت اور عوامی روابط کی بنیاد پر تعلقات بڑھائیں گے۔

یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب افغان وزیر خارجہ نئی دہلی میں ہندوستانی وزیر خارجہ ایس جیشنکر سے ملاقات کر رہے تھے۔ اس ملاقات میں دونوں ممالک نے سفارتی تعلقات کو بہتر بنانے پر اتفاق کیا، جس میں کابل میں ہندوستانی سفارت خانے کو دوبارہ کھولنے کا اعلان بھی شامل ہے۔ افغان وزارت دفاع نے بھی پاکستان کی کارروائیوں کو “سرحد کی خلاف ورزی” قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر صورتحال مزید خراب ہوئی تو “نتائج پاکستان آرمی کے ذمے ہوں گے”۔

افغان وزیر خارجہ کا یہ بیان پاکستان اور افغانستان کے بگڑتے تعلقات کی عکاسی کرتا ہے، جہاں پاکستان کا دعویٰ ہے کہ افغان سرزمین سے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) حملے کر رہی ہے، جبکہ طالبان ان الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ بیان مغربی طاقتوں سمیت پاکستان کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ افغانستان اب مزید برداشت نہیں کرے گا۔