چین نے تائیوان کے ’نفسیاتی جنگ کے یونٹ‘ پر انعام رکھ دیا

Calender Icon ہفتہ 11 اکتوبر 2025

چینی پولیس نے ہفتے کو تائیوان کی فوج کے 18 مبینہ جنگی افسران کی معلومات دینے والوں کے لیے چودہ سو امریکی ڈالر (تقریباً دس ہزار یوان) کے انعام کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ اعلان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب ایک روز قبل تائیوان نے اپنی دفاعی صلاحیتوں کو مزید مضبوط بنانے کا عزم ظاہر کیا تھا۔

چین جو جمہوری طور پر منتخب تائیوان کی حکومت کو تسلیم نہیں کرتا اور اسے اپنا حصہ قرار دیتا ہے، حالیہ برسوں میں اس پر سیاسی اور عسکری دباؤ میں اضافہ کرتا رہا ہے۔ تاہم تائیوان کی حکومت بیجنگ کی ان دعووں کو سختی سے مسترد کرتی آئی ہے۔

چین کے شہر شیامین کی پبلک سیکیورٹی بیورو نے دعویٰ کیا ہے کہ جن 18 افراد کی تلاش جاری ہے، وہ تائیوان کی فوج کے ”نفسیاتی جنگی یونٹ“ کے اہم ارکان ہیں۔ بیورو نے ان افراد کی تصاویر، مکمل نام اور ان کے شناختی کارڈ نمبرز بھی شائع کیے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ یونٹ غلط معلومات پھیلانے، انٹیلی جنس اکٹھا کرنے، نفسیاتی جنگ، اور پروپیگنڈا نشر کرنے جیسے کاموں میں ملوث ہے۔

پبلک سیکیورٹی بیورو کے مطابق، ”ان افراد نے طویل عرصے سے علیحدگی پسند سرگرمیوں کو ہوا دینے کی منصوبہ بندی کی۔ ان کی گرفتاری میں مدد دینے والی معلومات پر دس ہزار یوان تک کے انعام دیے جائیں گے۔“

چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہوا کے مطابق، تائیوان کے جنگی اہلکاروں نے بدنامی پر مبنی ویب سائٹس چلائیں، اشتعال انگیز ویڈیو گیمز بنائیں، جھوٹی ویڈیوز تیار کیں، غیرقانونی ریڈیو چینلز کے ذریعے دراندازی کی کوشش کی، اور مبینہ طور پر بیرونی طاقتوں کی مدد سے عوامی رائے کو گمراہ کیا ہے۔

تائیوان کا سخت ردعمل
تائیوان کی وزارتِ دفاع نے چینی الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے انہیں ایک جابرانہ سوچ قرار دیا ہے۔

وزارتِ دفاع نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ، ”یہ اقدامات تائیوان کے عوام میں تفریق پیدا کرنے، حکومت کو بدنام کرنے، اور بڑی سطح پر جنگ چھیڑنے کی کوشش ہیں۔“

وزارتِ دفاع نے مزید کہا کہ چین بارہا ایسی رپورٹس جاری کرتا رہا ہے جن میں جمہوری معاشرے میں آزادانہ معلومات کے بہاؤ کا فائدہ اٹھا کر لوگوں کی نجی معلومات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جاتا ہے۔“

بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ، ”قومی سلامتی کا تحفظ اور عوام کی حفاظت ہر فوجی افسر اور سپاہی کی ناقابلِ انکار ذمہ داری ہے۔“

برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق اس معاملے پر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ وارنٹ زیادہ تر علامتی حیثیت رکھتے ہیں کیوں کہ تائیوان کے انٹیلی جنس افسران چین کا سرکاری دورہ نہیں کرتے، اور چین کا قانونی دائرہ اختیار تائیوان پر لاگو نہیں ہوتا۔

حالیہ کشیدگی کا پس منظر
یہ اقدامات اس وقت ہوئے جب تائیوان کے صدر لائی چنگ-تے نے جمعے کو دفاعی صلاحیتوں کو بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا اور چین سے مطالبہ کیا کہ وہ جزیرے پر قبضے کے لیے طاقت کے استعمال سے باز رہے۔

اس بیان پر چین نے سخت ردعمل دیتے ہوئے صدر لائی کو فسادی اور جنگ چھیڑنے والا قرار دیا۔

یاد رہے کہ رواں سال جون میں بھی چین نے تائیوان کی فوج کے 20 مبینہ ہیکرز کی گرفتاری پر انعام کا اعلان کیا تھا، جسے تائیوان نے تاقابل قبول قرار دیا تھا۔