امریکی وزیرِ دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے اعلان کیا ہے کہ قطر کو امریکی ریاست آئیڈاہو میں واقع ماؤنٹین ہوم ایئر بیس پر ایک فضائیہ کی تنصیب تعمیر کرنے کی اجازت دی جائے گی، جہاں ایف-15 لڑاکا طیارے اور پائلٹ تعینات ہوں گے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ہیں، جس میں خلیجی عرب ریاست قطر کے دفاع کا وعدہ کیا گیا ہے، یہ اقدام اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
ہیگسیتھ نے پینٹاگون میں قطری وزیرِ دفاع شیخ سعود بن عبدالرحمٰن آل ثانی کے ہمراہ کہا کہ ہم ماؤنٹین ہوم ایئر بیس پر قطری امیری فضائیہ کی تنصیب کی تعمیر کے لیے ایک منظوری نامے پر دستخط کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ جگہ قطری ایف-15 طیاروں اور پائلٹوں کے ایک دستے کی میزبانی کرے گی، تاکہ ہماری مشترکہ تربیت کو بہتر بنایا جا سکے اور مہارت و باہمی عملیت میں اضافہ ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ہماری شراکت داری کی ایک اور مثال ہے، اور میں امید کرتا ہوں کہ آپ ہم پر اعتماد کر سکتے ہیں۔
US Pentagon Chief Pete Hegseth said Qatar played a 'substantial role' in securing a Gaza ceasefire. He also announced an agreement on a joint air force training facility at the Mountain Air Force Home Base in Idaho pic.twitter.com/bm40ysjSdL
— Reuters (@Reuters) October 11, 2025
آئیڈاہو کا یہ ایئر بیس اس وقت بھی سنگاپور کے لڑاکا طیاروں کے ایک اسکواڈرن کی میزبانی کر رہا ہے، جیسا کہ اس کی ویب سائٹ پر درج ہے۔
ہیگسیتھ نے قطر کا شکریہ ادا کیا کہ اس نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور یرغمالیوں و قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے میں ثالثی کا ’اہم کردار‘ ادا کیا، اور افغانستان سے ایک امریکی شہری کی رہائی میں مدد فراہم کی۔
قطری وزیر نے دونوں ممالک کے درمیان ’مضبوط، دیرپا شراکت داری‘ اور گہرے دفاعی تعلقات کی تعریف کی۔
قطر میں واقع العدید ایئر بیس مشرقِ وسطیٰ میں امریکا کی سب سے بڑی فوجی تنصیب ہے۔
صدر ٹرمپ کے قطر کے رہنماؤں کے ساتھ قریبی تعلقات نے بعض حلقوں میں تشویش پیدا کی ہے، خاص طور پر اس کے بعد جب قطر نے امریکی صدر کو ایک بوئنگ 747 طیارہ تحفے میں دیا تھا، جو ایئر فورس ون کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔
اگرچہ قطر کے لیے آئیڈاہو میں یہ سہولت بظاہر سابق ڈیموکریٹ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے دور سے زیرِ غور تھی، لیکن اس معاہدے نے سوشل میڈیا پر کچھ بحث چھیڑ دی۔
Never thought I’d see Republicans give terror financing Muslims from Qatar a MILITARY BASE on US soil so they can murder Americans.
I don’t think I’ll be voting in 2026.
I cannot in good conscience make any excuses for the harboring of jihadis.
This is where I draw the line. pic.twitter.com/24OdLMw14Y
— Laura Loomer (@LauraLoomer) October 10, 2025
ٹرمپ کی حامی انتہائی دائیں بازو کی کارکن لورا لُومر نے ’ایکس‘ پر لکھا کہ ’میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ ریپبلکنز دہشت گردی کی مالی معاونت کرنے والے قطر کو امریکی سرزمین پر ایک فوجی اڈہ دیں گے تاکہ وہ امریکیوں کو قتل کر سکیں‘۔
ہیگسیتھ نے اسے کبھی بیس نہیں کہا، بعد میں ’ایکس‘ پر وضاحت کی کہ قطر کو امریکا میں اپنا کوئی فوجی اڈہ نہیں دیا جا رہا نہ ہی اس جیسی کوئی چیز، ہم موجودہ اڈے پر مکمل کنٹرول رکھتے ہیں، جیسے کہ ہم اپنے تمام شراکت داروں کے ساتھ رکھتے ہیں۔
Important clarification:
The U.S. military has a long-standing partnership w/ Qatar, including today’s announced cooperation w/ F-15QA aircraft. However, to be clear, Qatar will not have their own base in the United States—nor anything like a base. We control the existing base,…
— Pete Hegseth (@PeteHegseth) October 10, 2025