شرم الشیخ میں اجلاس کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت ثالث ممالک جیسے قطر، ترکی اور مصر نے غزہ امن معاہدے پر دستخط کردیئے۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں یہ پیشگوئیاں کی گئیں کہ تیسری عالمی جنگ مشرق وسطیٰ میں شروع ہو گی مگر ان کا خیال ہے کہ ’ایسا نہیں ہوگا۔
امریکی صدر نے قطر، ترکی اور مصر کا شکریہ ادا کیا جن کے رہنماؤں نے ان کے بقول جنگ بندی میں ثالثی کے لیے اہم کردار ادا کیا۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ ممالک ’دنیا کے سب سے طاقتور ملکوں میں سے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ وہ پیچھے رہیں گے تاکہ میڈیا کی غیر موجودگی میں رہنماؤں سے بات کر سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اس لمحے تک پہنچنے میں ہمیں 3000 سال لگے۔ کیا آپ یقین کر سکتے ہیں؟ اور یہ دیر پا ہوگا۔‘
صدرٹرمپ نے معاہدے پر دستخط کی تقریب کے دوران کہا کہ ’سب لوگ خوش ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے ماضی میں بھی کئی معاہدے کیے ہیں مگر ’یہ راکٹ شِپ کی طرح اوپر گیا ہے۔‘
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ماضی میں یہ پیشگوئیاں کی گئیں کہ تیسری عالمی جنگ مشرق وسطیٰ میں شروع ہو گی مگر ان کا خیال ہے کہ ’ایسا نہیں ہوگا۔‘
بعدازاں پریس کانفرنس سے کطاب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ آج غزہ کے عوام کے لیے تاریخی دن ہے، غزہ امن معاہدے میں مصر کا اہم کردار ہے، غزہ میں معاہدے کی وجہ سے امن اور ترقی ہوگی، مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن اور استحکام چاہتے ہیں۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ دوست ملکوں کے تعاون سے غزہ امن معاہدہ ممکن ہوا، غزہ امن معاہدے کیلئے سب کا شکر گزار ہوں۔
امریکی صدر نے کہا کہ اس موقع پر سب خوش ہیں، ہم اس سے پہلے بھی ’ بڑے معاہدے’ کر چکے ہیں لیکن ’ اس معاملے نے تو بالکل راکٹ کی طرح اڑان بھری ہے۔ ’
انہوں نے کہا کہ پہلے یہ پیش گوئیاں کی جا رہی تھیں کہ تیسری عالمی جنگ مشرقِ وسطیٰ سے شروع ہوگی، مگر اب ایسا نہیں ہوگا۔
معاہدے پر دستخط کے بعد عالمی رہنماؤں کے ہمراہ اپنے خطاب ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یہ وہ دن ہے جس کے لیے اس خطے اور دنیا بھر کے لوگ کوششیں اور دعائیں کررہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے ایک ماہ کے دوران جو کچھ ہوا، اس کی قطعی توقع نہیں تھی کہ ایسا ہوسکتا تھا، آج ہم نے وہ حاصل کرلیا جس کے بارے میں ہر کوئی یہ کہہ رہا تھا کہ یہ ناممکن ہے مگر آخر کار ہم مشرق وسطیٰ میں امن قائم کرنے میں کامیاب ہوگئے اور اس کے لیے میں سب کو مبارکباد دیتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ برسوں کی تباہی و بربادی اور خونریزی کے بعد غزہ میں جنگ اب ختم ہوچکی ہے، انسانی امداد وہاں پہنچ رہی ہے، اور خوراک، ادویہ اور دیگر اشیائے ضروریہ سے لدے سیکڑوں ٹرک وہاں پہنچ رہے ہیں، یرغمالی واپس پہنچ گئے ہیں اور شہری اپنے گھروں کو لوٹ رہے ہیں۔
شرم الشیخ میں اجلاس کے دوران عالمی رہنماؤں نے ایک ساتھ تصاویر بھی بنوائیں۔
قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غزہ امن سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے مصر پہنچے ، جہاں ان کی وزیراعظم شہباز شریف سمیت دیگر سربراہان مملکت سے ملاقات ہوئی۔ امریکی صدر نے وزیراعظم شہباز شریف گرمجوشی سے مصافحہ کیا۔
اس سے پہلے ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل پہنچے تھے، جہاں انہوں نے اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ امن معاہدے میں عرب اور مسلمان ممالک نے اہم کردار ادا کیا اور یہ صرف جنگ کا اختتام نہیں بلکہ ایک نئی امید اور مشرق وسطیٰ کے ایک نئے تاریخی دور کا آغاز ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا مشکل وقت میں اسرائیل کے ساتھ کھڑا رہا اور اسرائیل نے وہ سب کچھ جیت لیا جو طاقت کے بل پر جیتا جاسکتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ 2 سالوں کی تاریکی اور قید و بند کے بعد 20 یرغمالی اپنے خاندانوں کے پاس واپس آ رہے ہیں، اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی تاریخ ساز لمحہ ہے، یہ صرف جنگ کا اختتام نہیں بلکہ ایک نئی امید کا آغاز ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی خصوصی دعوت پر شرم الشیخ پہنچے تھے۔
مصر کے شہر شرم الشیخ ایئر پورٹ پہنچنے پر مصری یوتھ و اسپورٹس کے وزیر ڈاکٹر اشرف صبحیی، پاکستانی سفیر عامر شوکت اور پاکستان و مصری اعلیٰ سفارتی عملے نے وزیرِ اعظم کا استقبال کیا تھا۔