اسلام آباد: وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کی خارجہ پالیسی، دہشت گردی کے خلاف اقدامات، اور غزہ جنگ بندی سمیت اہم امور پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کی طویل مشترکہ سرحد ہے اور ہم نے ہمیشہ بھائی چارے کے رشتے کو قائم رکھا۔ انہوں نے بتایا کہ 40 لاکھ افغان پناہ گزین دہائیوں سے پاکستان میں مقیم ہیں اور محدود وسائل کے باوجود پاکستان نے ان کی بھرپور میزبانی کی۔
وزیراعظم نے افسوس کا اظہار کیا کہ کئی بار کوششوں کے باوجود افغان حکام نے امن کو ترجیح نہیں دی اور جارحیت کا راستہ اپنایا۔ انہوں نے کہا کہ نائب وزیراعظم، وزیر دفاع اور دیگر افسران نے بارہا کابل کا دورہ کیا اور افغان حکام کو سمجھانے کی کوشش کی کہ خطے میں ترقی اور امن کا دور دورہ ہونا چاہیے۔ تاہم، حالیہ واقعات کے بعد صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔
وزیراعظم نے انکشاف کیا کہ چند دن قبل فتنہ الخوارج نے ہندوستان کی شہ پر پاکستانی افواج پر حملہ کیا، جس میں پولیس، افواج پاکستان کے جوانوں اور عام شہریوں کو شہید کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں پاک فوج نے دہشت گردوں کو منہ توڑ جواب دیا۔ شہداء کے لواحقین نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ دہشت گردی کا خاتمہ ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ سابق حکومت کی ناقص پالیسیوں کے باعث دہشت گردوں کو کھلی چھٹی دی گئی، حالانکہ 2018 میں دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہو چکا تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ یہ معاملہ دیرپا بنیادوں پر حل ہو۔ انہوں نے بتایا کہ امیر قطر نے برادر اسلامی ملکوں کے درمیان امن کے لیے کردار ادا کرنے کی پیشکش کی ہے، جبکہ افغان حکام کی درخواست پر 48 گھنٹوں کے لیے جنگ بندی پر عمل جاری ہے۔
وزیراعظم نے فلسطین کے حوالے سے پاکستان کے دوٹوک موقف کو دہرایا کہ فلسطینیوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت ملنا چاہیے اور فلسطین کی آزاد ریاست قائم ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو سال میں غزہ میں 74 ہزار افراد شہید ہوئے، جو انسانی تاریخ میں بربریت کی بدترین مثال ہے۔
انہوں نے کہا کہ شرم الشیخ میں امن معاہدے کے بعد غزہ کے عوام سجدہ ریز ہوئے اور جشن منایا۔ اس جنگ بندی میں قطر، مصر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ملائیشیا، ترکیہ اور پاکستان نے اہم کردار ادا کیا۔ امریکی صدر ٹرمپ اور اسلامی ممالک نے بھی اس سلسلے میں تعاون کیا، جس سے غزہ میں خونریزی کا سلسلہ ختم ہوا۔ وزیراعظم نے کہا کہ غزہ جنگ بندی کے معاملے پر سیاست کرنا نہ تو اسلامی ہے اور نہ ہی بھائی چارے کے اصولوں کے مطابق۔
وزیراعظم نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا ہے اور امید ہے کہ یہ آخری پروگرام ہوگا۔ انہوں نے کشمیر کے حوالے سے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ کشمیری بھائیوں کے لیے آواز اٹھائی اور آئندہ بھی اٹھاتا رہے گا۔
وزیراعظم نے زور دیا کہ پاکستان خطے میں امن، ترقی اور استحکام کا خواہشمند ہے اور اس کے لیے ہر ممکن کوشش جاری رکھے گا۔