حکومت کا گندم کی امدادی قیمت کی بحالی کے لیے آئی ایم ایف سے رابطے کا فیصلہ

Calender Icon منگل 23 ستمبر 2025

حکومت نے گندم کی امدادی قیمت (سپورٹ پرائس) کو دوبارہ نافذ کرنے کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ وفاقی وزیر برائے فوڈ سیکیورٹی رانا تنویر حسین کا کہنا ہے کہ حکومت خوراک کی اشیاء پر آئی ایم ایف کو رعایت دینے پر آمادہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ کسانوں اور عوام دونوں کا تحفظ ممکن ہو۔
یہ بات انہوں نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے غذائی تحفظ کے اجلاس میں کہی، جس کی صدارت حسین طارق نے کی۔

رانا تنویر کا کہنا تھا  کہ حکومتی کنٹرول میں کمی کی وجہ سے گندم کی قیمتیں بے لگام ہو چکی ہیں، جس سے پیداوار متاثر ہوئی۔ اگر یہ رجحان جاری رہا تو ہمیں گندم درآمد کرنی پڑے گی، جس سے ملکی معیشت پر شدید بوجھ پڑے گا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر گندم کی پیداوار میں مزید 6 فیصد کمی ہوئی تو ملک کو 1.5 ارب ڈالر مالیت کی گندم درآمد کرنا پڑے گی۔

وزیر غذائی تحفظ کے مطابق، حکومت اکتوبر کے پہلے ہفتے میں گندم کے حوالے سے نئی پالیسی متعارف کروانے جا رہی ہے، جس میں کسانوں کو بہتر قیمت اور پیداوار میں اضافہ مرکزی نکات ہوں گے۔
اجلاس کے دوران چینی کی قیمت اور پیداوار کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔ رانا تنویر نے بتایا کہ اس سال چینی کی پیداوار کا تخمینہ 7.2 ملین ٹن لگایا گیا تھا، مگر حقیقت میں 5.8 ملین ٹن پیداوار ہوئی۔
گزشتہ سال 13 لاکھ ٹن چینی سرپلس تھی جس کے باعث انڈسٹری کو نقصان ہوا، اس لیے ایکسپورٹ کی اجازت دی گئی۔
اس ایکسپورٹ سے 45 کروڑ ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوا، اور اب حکومت 15 کروڑ ڈالر کی چینی درآمد کر رہی ہے۔
چینی کی قیمت جو 210 روپے فی کلو تک پہنچ گئی تھی، اسے واپس نیچے لایا گیا ہے، اور ایکسپورٹ پر کوئی سبسڈی نہیں دی گئی۔
وزارت کے حکام نے بتایا کہ سیلاب کے اثرات کے باعث گندم کی قیمت بڑھی، جسے اب کنٹرول کیا گیا ہے، تاہم چینی کی قیمتوں پر قابو پانے میں اب بھی مشکلات درپیش ہیں۔
رانا تنویر نے اعتراف کیا کہ سپورٹ پرائس نہ ہونے کی وجہ سے اس سال بھی گندم کی پیداوار میں کمی کا خدشہ ہے، تاہم امید ہے کہ اس سال گنے کی بمپر کراپ ہوگی، جس سے چینی کی صورتحال میں بہتری آ سکتی ہے۔