سعودی کابینہ کی صدر ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی پرزور حمایت

Calender Icon منگل 30 ستمبر 2025

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی زیر صدارت سعودی کابینہ کا اجلاس منگل کو دارالحکومت ریاض میں منعقد ہوا، جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کیے گئے 20 نکاتی غزہ امن منصوبے کی بھرپور تائید کی گئی۔ کابینہ نے اسے خطے میں تنازع کے خاتمے کے لیے ایک “جامع کوشش” قرار دیتے ہوئے اس کا خیرمقدم کیا۔

اجلاس میں سعودی کابینہ نے اُن ممالک کی تعداد میں اضافے کو خوش آئند قرار دیا جنہوں نے حالیہ دنوں میں فلسطینی ریاست کو باضابطہ تسلیم کیا، اور اسے سعودی سفارتی کوششوں کی کامیابی قرار دیا۔

کابینہ نے اپنے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا کہ وہ مغربی کنارے کے کسی بھی حصے کو اسرائیل میں شامل کرنے کی سختی سے مخالفت کرتی ہے۔ مزید برآں، کابینہ نے امریکہ کے ساتھ تعاون کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک منصفانہ اور پائیدار امن معاہدے کی تشکیل کے لیے ریاض واشنگٹن کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے۔ کابینہ نے اسرائیل کے غزہ سے مکمل انخلاء، مشرقی یروشلم کو فلسطینی دارالحکومت تسلیم کرنے اور دو ریاستی حل کو فروغ دینے پر زور دیا۔

اجلاس میں پاکستان کے وزیراعظم محمد شہباز شریف کے حالیہ دورۂ سعودی عرب کا بھی خصوصی ذکر کیا گیا۔ کابینہ نے دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کے فروغ اور علاقائی سلامتی کے لیے طے پانے والے مشترکہ اسٹریٹجک دفاعی معاہدے کو اہم پیش رفت قرار دیا۔

سعودی وزیر اطلاعات سلمان بن یوسف الدوسری نے سعودی پریس ایجنسی (SPA) سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کابینہ نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں مملکت کی “فعال اور مؤثر” شرکت کو سراہا، جس سے سعودی عرب کی بین الاقوامی حیثیت اور عالمی امن و انصاف کے لیے اس کی مستقل کوششوں کی عکاسی ہوتی ہے۔

اس سے قبل سعودی عرب، اردن، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، پاکستان، ترکیہ، قطر اور مصر کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ بیان میں صدر ٹرمپ کے مجوزہ منصوبے کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔ اس بیان میں ٹرمپ کی “مخلصانہ سفارتی کوششوں” کی ستائش کی گئی، اور خطے میں امن کی جانب پیش رفت کے لیے ان کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا گیا۔

صدر ٹرمپ نے یہ امن منصوبہ وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں پیش کیا۔ اس منصوبے میں جنگ بندی، قیدیوں کے تبادلے، اسرائیلی فوج کا غزہ سے انخلا، حماس کو غیر مسلح کرنے، اور غزہ کی دوبارہ آبادکاری کے لیے بین الاقوامی امداد جیسے نکات شامل ہیں۔

سعودی کابینہ اور دیگر مسلم ممالک کی جانب سے اس منصوبے کی حمایت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب غزہ انسانی بحران سے دوچار ہے، اور عالمی برادری اس تنازع کے پائیدار حل کی متلاشی ہے۔